سورة الشورى - آیت 19

اللَّهُ لَطِيفٌ بِعِبَادِهِ يَرْزُقُ مَن يَشَاءُ ۖ وَهُوَ الْقَوِيُّ الْعَزِيزُ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اللہ اپنے بندوں پر بہت مہربان ہے، رزق دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور وہی بہت قوت والا، سب پر غالب ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

حل لغات :۔ لطیف ۔ باریک بین اور نہایت درجہ شفیق اور مہربان *۔ اللہ نہایت شفیق ہے ف 1: اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کے حق میں بدرجہ غایت مہربان ہے ۔ جس کو چاہتا ہے حسب ضرورت اپنی ربوبیت عامہ سے بہرہ مند کرتا ہے ۔ رزق اور دولت اس کے قبضہ قدرت میں ہے ۔ چاہے ہوں کے ہاتھ میں کاسہ گدائی دے اور چاہے تو فقیروں کی جھولیاں تمدومال سے بھردے ۔ کوئی شخص اس کے ارادوں میں اس کی مزاحمت نہیں کرسکتا ۔ وہ صاحب قوت واقتدار ہے اور ہر چیز پر اس کی قدرت ہے ۔ اگر تم لوگ چاہتے ہو ۔ اور اس کی مہربانیوں کو حاصل کرلو ۔ اور قوت ومنفعت کی گرونقد رحمت کو پالو ۔ تو اس کی صورت یہی ہے کہ اس رب کریم وقدسیہ کی اطاعت کرو ۔ اس کے حکموں پر چلو ۔ اور اس کے منشاء کو پورا کرو ۔ پھر دیکھو کیونکر تم میں قوت پیدا ہوجاتی ہے ۔ کس طرح تم کائنات پرچھا جاتے ہو ۔ اور باطل پر تم کو اقتدار حاصل ہوتا ہے ؟ کیونکہ اس منبع فیوض وبرکات کے ساتھ ادنیٰ انتساب بھی برتری اور علو حاصل کرنے کے لئے کافی ہے ۔ یہ ناممکن ہے کہ تم اس کے ساتھ عبودیت اور نیاز مندی کا تعلق ہو اور تم دنیا میں مارے مارے پھرو ۔ جب ایک معمولی دوست اپنے دوست کی توہین گوارا نہیں کرتا ۔ تو وہ کیونکر اپنے دوستوں عقیدت مندوں اور اپنے غلاموں کی توہین برداشت کرسکتا ہے ؎ دوستاں راکجاکنی خروم توکہ بادشمناں نظر داری وہ صنف وشفقت کا پیکر ہے اس نے اپنے اوپر عفو وکرم گستری کو لازم قرار دے لیا ہے ۔ وہ ماں باپ سے زیادہ اپنی مخلوق کو چاہتا ہے ۔ وہ یلازستل کے اپنے اوان جلال میں سب کو بلاتا ہے اور دعوت اجایت دیتا ہے اور کہتا ہے تم مجھ سے مانگو میں تمہیں دونگا ۔ تم میرے باب قبولیت کو کھٹکھٹاؤ میں ہمدردانہ تمہارے معروضات کو سنوں گا *۔