سَنُرِيهِمْ آيَاتِنَا فِي الْآفَاقِ وَفِي أَنفُسِهِمْ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ الْحَقُّ ۗ أَوَلَمْ يَكْفِ بِرَبِّكَ أَنَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ شَهِيدٌ
عنقریب ہم انھیں اپنی نشانیاں دنیا کے کناروں میں اور ان کے نفسوں میں دکھلائیں گے، یہاں تک کہ ان کے لیے واضح ہوجائے کہ یقیناً یہی حق ہے اور کیا تیرا رب کافی نہیں اس بات کے لیے کہ بے شک وہ ہر چیز پر گواہ ہے۔
قرآن کی صداقت پرخارجی اور باطنی شواہد ف 2: یہ پیشگوئی ہے ۔ کہ ہم قرآن کی حقانیت کے ثبوت میں پوری کائنات کو حرکت میں لے آئینگے ۔ اور آفاق میں ایسے ایسے دلائل مہیا کرینگے ۔ کہ پھر اہل دانش کے لئے ناممکن ہوجائیگا ۔ نیز ان کی نفسیات میں ایسا عظیم انقلاب پیدا کریں گے ۔ اور ان کو ایسا روحانی ارتقاء بخشیں گے ۔ کہ وہ خود بخود اسلامی نظریات عقائد وعمل کی تصدیق کرنے لگیں گے ۔ ہمارے نزدیک اس کی تین صورتیں ہیں :۔ (1) اسلامی فتوحات کی کثرت ایک بےسروسامان جماعت کا ساری دنیا پرچھاجانا ۔ اور اپنے بےپناہ غلبہ واقتدار سے ثابت کرنا ۔ کہ اللہ کی تائید ان کے شامل حال ہے ۔ اس کے فرشتے نازل ہوتے ہیں اور اسلامی عساکر کے دلوں کو مضبوط کرتے ہیں *۔ (2) ان دلائل فطرت کو اسلام کی تصدیق میں پیش کرنا ۔ جو آفاق میں پیداکئے ہوئے ہیں ۔ ان مظاہر وشواہد کو کثرت کے ساتھ بیان کرنا ۔ جن کا تعلق صاحب عالم حیات لیتے ہے *۔ (3) آئندہ زمانے میں ان خوزق علمیہ کا ظہور جو اسلامی فطرت کی تصدق کریں ۔ ہماری رائے یہ ہے کہ تعبیروتفسیر کی یہ صورت زیادہ صحیح ہے ۔ آج کا سائنس اور تجربہ اسلامی نظام حیات کو درست اور فطرت کے قریب سمجھتا ہے ۔ آج سے پہلے کوئی قیامت کا معترف تھا ۔ مگر آج یہ ایک طبعی نظریہ ہے ۔ سائنس دان کہہ رہے ہیں ۔ کہ ہر وقت اس کا امکان ہے ۔ خدا کے متعلق جن خیالات کا اظہار قرآن نے کیا ہے آج لوگ تسلیم کررہے ہیں ۔ کہ ان پر سر مو اضافہ نہیں ہوسکتا اور معاشرتی نظام تو اتنا مکمل ہے ۔ کہ آج یورپ کھچا آرہا ہے ۔ اور تمام اس کو قبول کرتا چلا جاتا ہے اسی طرح نفسیاتی طور پر لوگوں نے باطن میں اتنی ترقی کرلی ہے ۔ کہ عظیم الشان رومی اکتسافات منظر عام پر آرہے ہیں ۔ اور معلوم ہورہا ہے ۔ کہ عالم برزخ کے متعلق قرآن نے جو کچھ پیش کیا تھا ۔ وہی صحیح ہے اور اگر حالات کو دیکھ کر کوئی پیش گوئی کی جاسکتی ہے ۔ یقینا وہ وقت بہت قریب ہے جبکہ ساری دنیا قرآن کے الفاظ میں انہ الحق پکاراٹھے گی *۔