قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِن كَانَ مِنْ عِندِ اللَّهِ ثُمَّ كَفَرْتُم بِهِ مَنْ أَضَلُّ مِمَّنْ هُوَ فِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ
کہہ دے کیا تم نے دیکھا گر وہ اللہ کی طرف سے ہوا، پھر تم نے اس کا انکار کردیا تو اس سے زیادہ کون گمراہ ہوگا جو بہت دور کی مخالفت میں پڑا ہو۔
ف 1: منکرین سے کہا ہے ۔ کہ جب بھی قرآن تمہارے سامنے پیش کیا ہے ۔ تم نے انکار کیا اور اس کے پیغام کو ٹھکرایا ۔ کیا تم نے کبھی سوچا ہے کہ اگر یہ کتاب عزیز واقعی اللہ کی طرف سے ہو ۔ اور تم بدستور سرکشی اور تمرد پر قائم رہو ۔ تو پھر تمہاری پوزیشن کیا ہوگی ؟ تم اللہ کو کیا جواب دوگے ؟ یعنی دو ہی باتیں ہیں ۔ یا تو یہ کلام اللہ کا کلام نہیں ہے ۔ اور محض حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا افتراء ہے ۔ اس صورت میں بھی اس کو تسلیم کرلینا اس لحاظ سے مفید ہے کہ اس میں جو تعلیمات ہیں ۔ وہ انسانیت کی فلاح وبہبود کے لئے ہیں ۔ اور یا یہ یقینی اور حتمی طور پر خدا کا کلام ہے ۔ بتاؤ اگر صورت حال یہ ہے ۔ تو پھر تمارے پاس اس محرومی اور بدبختی کا کیا جواب اور کیا عذر ہے