وَذَٰلِكُمْ ظَنُّكُمُ الَّذِي ظَنَنتُم بِرَبِّكُمْ أَرْدَاكُمْ فَأَصْبَحْتُم مِّنَ الْخَاسِرِينَ
اور یہ تمھارا گمان تھا جو تم نے اپنے رب کے بارے میں کیا، اسی نے تمھیں ہلاک کردیا، سو تم خسارہ اٹھانے والوں میں سے ہوگئے۔
خدا کا علم وسیع ہے (ف 2) منکرین یہ سمجھے ہوئے تھے کہ ہماری سیاہ کاریوں کا علم خدا کو کس طرح ہوسکے گا ۔ اور یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ ان اعمال کو دیکھ سکے جو ہم چھپ کر کرتے ہیں اور جس طرح کی اطلاع چشم فلک کو بھی نہیں ہے ۔ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ہماری تمام سیہ کاریوں کو کوئی ذات اپنی قدرت سے معلوم کرلے مگر ان کی حیرت کی کوئی انتہا نہ ہوگی جب یہ دیکھیں گے کہ اس کی اطلاعات کس درجہ وسیع ہیں ۔ اور وہ خدا نہ صرف یہ کہ ان کی کرتوتوں کو جانتا ہے بلکہ یہ قدرت بھی رکھتا ہے کہ ان کے اپنے بدن کے حصے گواہی دینے لگیں ۔ کان ۔ آنکھیں اور کھالیں زبان احتیاج بن جائیں ۔ اور ان کی بدعملیوں کو واشگاف طور پر بیان کردیں ۔ فرمایا کہ ان کا اللہ کے باب میں یہ سوءظن کہ وہ ہمارے اعمال سے آگاہ نہیں ہے ۔ یہی وہ بات تھی جس نے انہیں ہلاکت کے گڑھے میں ڈال دیا ۔ اور جس کی وجہ سے یہ گناہوں کو دلیرانہ معرض عمل میں نہ لاتے تھے ۔ آج ان کا جہنم ٹھکانہ ہے ۔ جسے صبر کے ساتھ برداشت کریں اور چاہے بےقراری اور بےچینی کا اظہار کریں ۔ نہ شکایت سنی جائے گی اور نہ تکلیف رفع کی جائیگی ۔