سورة فصلت - آیت 17

وَأَمَّا ثَمُودُ فَهَدَيْنَاهُمْ فَاسْتَحَبُّوا الْعَمَىٰ عَلَى الْهُدَىٰ فَأَخَذَتْهُمْ صَاعِقَةُ الْعَذَابِ الْهُونِ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور جو ثمود تھے تو ہم نے انھیں سیدھا راستہ دکھایا مگر انھوں نے ہدایت کے مقابلہ میں اندھا رہنے کو پسند کیا تو انھیں ذلیل کرنے والے عذاب کی کڑک نے پکڑلیا، اس کی وجہ سے جو وہ کماتے تھے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: قوم ثمود کے پاس اللہ تعالیٰ نے ہدایت کے لئے پیغمبر بھیجا ۔ مگر انہوں نے گمراہی کو پسند کیا ۔ ان کی راہنمائی کی گئی ۔ مگر انہوں نے جاہل رہنے کو ترجیح دی ۔ ان کو روشنی کی طرف بلایا گیا ۔ مگر انہوں نے اس سے محروم رہنا بہتر سمجھا ۔ اس لئے اللہ کا عذاب آیا ۔ اور وہ مٹا دیئے گئے ۔ بجز ان لوگوں کے جو مومن تھے ۔ اور جنہوں نے ازراہ احتیاط وتقویٰ رسول کی باتوں کو توجہ اور التفات سے سنا ۔ اور عقیدت مندی کے ساتھ قبول کیا ۔ اور یہ اللہ کا قانون ہے ۔ کہ وہ صرف ان قوموں کو نعمت لقا و بخشتا ہے ۔ جو اس کے نواسیس کو مانتی ہیں ۔ اور اس کے حکموں کی پیروی کرتی ہیں ۔ وہ قوم جو سرکشی اختیار کرتی ہے اور اس کے مقررہ معین قوانین کو ماننے سے انکار کردیتی ہے ۔ وہ کبھی نہیں پنپتی ۔ اور ذلت ورسوائی کے ساتھ معدوم ہوجاتی ہے ۔ جس طرح کہ ایک شخص اس وقت تک اپنی صحت وتنومندی کو قائم نہیں رکھ سکتا ۔ جب تک فطرت کے اصول کے مطابق نہ چلے ۔ اور ان قواعد کی پابندی نہ کرے جو اس ضمن میں ضروری ہیں ۔ اس طرح ان قوموں کی بقاء ان کی قوت وتوانائی صرف اسی وقت تک قائم رہتی ہے جب تک کہ وہ شریعت کی پیرو رہتی ہیں اور اطاعت وفرمانبرداری کو اپنا فرض منصبی گردانتی ہیں *۔ حل لغات :۔ صرصرا ۔ وہ ہوا جو تیز اور تندہو ۔ اور پھر شدید طور پر ٹھنڈی بھی ہو * نحسات ۔ منحوس یا سردی کے دن * اخزی ۔ زیادہ رسوا کن * اغداء اللہ ۔ عدد کی جمع ہے *۔