وَجَعَلَ فِيهَا رَوَاسِيَ مِن فَوْقِهَا وَبَارَكَ فِيهَا وَقَدَّرَ فِيهَا أَقْوَاتَهَا فِي أَرْبَعَةِ أَيَّامٍ سَوَاءً لِّلسَّائِلِينَ
اور اس نے اس میں اس کے اوپر سے گڑے ہوئے پہاڑ بنائے اور اس میں بہت برکت رکھی اور اس میں اس کی غذائیں اندازے کے ساتھ رکھیں، چار دن میں، اس حال میں کہ سوال کرنے والوں کے لیے برابر (جواب) ہے۔
سلسلہ تکوین (ف 1) تکوین کائنات کے سلسلہ میں ارشاد فرمایا ہے کہ زمین کو دو مدید وقفوں میں پیدا کیا ہے ۔ اور پھر اس میں پہاڑوں کو استوار کیا ہے ۔ اور ضروری برکات پھیلائی ہیں ۔ اور غذاؤں کا سامان مہیا کیا ہے ۔ اور یہ سب کچھ چار وقفوں میں قرار پایا ۔ پھر آسمان کی جانب توجہ مبذول کی ۔ اور ان کو کئی بلندیوں میں تقسیم فرمایا ۔ اور یہ بھی دو قرنوں میں ہوا مگر یہ دو قرن پہلے دو قرنوں میں داخل ہوا ۔ اس کے بعد سطح دنیا کو بوقلمون چراغوں سے آراستہ فرمایا ۔ اور ان میں حفاظت کے لئے پورا پورا انتظام کردیا کہ شیطانی قوتیں ملا ءاعلیٰ کے اسرار نہ معلوم کرلیں ۔ فرمایا کہ ساری کائنات میں دیکھو تمہیں معلوم ہوگا کہ ایک علم ہے جو اس کے پس پردہ کار فرما ہے ۔ اور زبردست قوت وغلبہ ہے جس کی حکومت واقتدار ہے پھر ان حالات میں بھی تم اللہ کی طرف رجوع کرنے کے لئے تیار ہو یا نہیں ؟ یاد رہے کہ کائنات کیونکر منصہ شہود پر آئی ہے ۔ یہ ایک مختلف فیہ مسئلہ ہے ۔ ارباب عقل نے مختلف نظرئیے پیش کئے ہیں جن میں کوئی قطعی نہیں ۔ کیونکہ اس ضمن میں جتنی بحثیں ہوں گی وہ محض قیاس پر مبنی ہونگی ۔ اس میں منطق اور تجربہ کو بالکل دخل نہیں ۔ اور کوئی ایسی صحیح شہادت موجود نہیں ہے جس کی بنا پر یقین کے ساتھ کچھ کہا جاسکے ۔ اس لئے اس باب میں کوئی ضرورت نہیں کہ قرآن اس قسم کی معلومات کا ساتھ دے ۔ البتہ جب یہ معلومات قرآن کے مطابق ہوجائیں گی اس وقت ہم سمجھیں گے کہ نظر اور استدلال میں کوئی تقاوت پیدا نہیں ہوا ۔ اور حضرت انسان نے پیدائش اور تخلیق کا صحیح صحیح سرا غ لگالیا ۔ حل لغات : لِلسَّائِلِينَ۔ مکے والے یہود اور نصاریٰ سے پوچھ کر اس قسم کے سوالات کرتے تھے ۔ تاکہ بجز نبوت کی گہرائی کا اندازہ کریں ۔ اس لئے ان کی تسکین خاطر کے لئے مسئلہ تحقیق پر روشنی ڈالی گئی ۔