فَاصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ ۚ فَإِمَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ فَإِلَيْنَا يُرْجَعُونَ
پس صبر کر، یقیناً اللہ کا وعدہ سچا ہے، پھر اگر کبھی ہم واقعی تجھے اس کا کچھ حصہ دکھادیں جس کا ہم ان سے وعدہ کرتے ہیں، یا تجھے اٹھا ہی لیں تو یہ لوگ ہماری ہی طرف لوٹائے جائیں گے۔
ف 2: غرض یہ ہے کہ آپ مطمئن رہیں آپ کے مخالفین یقینا عذاب میں گرفتار ہونگے ۔ کیونکہ یہ مقدرات میں سے ہے ۔ کہ جو لوگ حق اور فطرت کی مخالفت کریں گے ان سے انتقام لیا جائے گا ۔ اور دنیا میں بھی انہیں معلوم ہوجائے گا کہ صداقت کی مخالفت آسان نہیں ہے ۔ اس کے بہت زیادہ تلخ اور ناقابل برداشت نتائج ہوسکتے ہیں ۔ او نتوفینک سے مراد تشکیک وتردید نہیں ہے ۔ کہ یا تو انہیں دنیا میں عذاب سے دو چار کیا جائے گا اور یا جب یہ لوگ ہمارے پاس لوٹ کر آئیں گے ؟ اس وقت انہیں جہنم میں جھونکا جائیگا ۔ بلکہ وہ حقیقتوں کا جمع کرنا مقصود ہے ۔ یعنی یہ بھی ہوگا کہ یہ لوگ یہاں درد ناک عذاب میں مبتلا ہوں اور یہ بھی ہوگا ۔ کہ وہاں غضب الٰہی کا نظارہ دیکھیں ۔ چنانچہ جہاں تک دنیا میں نزول عذاب کا تعلق تھا وہ پیش آیا ۔ اور بدر کی صورت میں اس نے مکہ والوں کے تمام کبروغرور کو ہمیشہ کے لئے ختم کردیا ۔ حل لغات :۔ ترحون ۔ المرح ۔ الکبر ۔ یعنی اترانا *۔