هُوَ الْحَيُّ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ فَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ ۗ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ
وہی زندہ ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، سو اسے پکارو، اس حال میں کہ اسی کے لیے دین کو خالص کرنے والے ہو، سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے۔
منبع حیات ف 2: حکمائے مادیت کے نزدیک یہ مسئلہ بہت اہم ہے کہ زندگی اور اصلی ماخذ کون ہے ۔ کیونکہ جہاں تک مادہ کی تقلیات وتصرفات کا تعلق ہے ۔ یہ اپنی ہر منزت اور ہر سٹیج پر بےجان ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے ۔ کہ پھر زندگی آتی کہاں سے ہے ؟ قرآن اس کا جواب دیتا ہے ۔ کہ زندگی کا منج وہ خدائے حق ہے ۔ جس کی وجہ سے کارگاہ حیات میں زندگی کے ہیں ۔ ورنہ مادہ ہزار ارتقاء کے بعد بھی یہ صلاحیت نہیں رکھتا ۔ کہ زندگی کی رمق بھی پیدا کرسکے ۔ فرمایا اس خدائے حقیقی کی عبادت کرو ۔ یہی معبود ہے ۔ اور اسی کے لئے تمام نوع کی ستائشیں ہیں ۔ یہ ساری کائنات کا بلا امتیاز پروردگار ہے *۔ حل لغات :۔ یجحدون ۔ یعنی انکار کرنا * بناء ۔ یعنی لبناء (مثل چھت کے)*۔