سورة غافر - آیت 65

هُوَ الْحَيُّ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ فَادْعُوهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ ۗ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

وہی زندہ ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، سو اسے پکارو، اس حال میں کہ اسی کے لیے دین کو خالص کرنے والے ہو، سب تعریف اللہ کے لیے ہے جو تمام جہانوں کا رب ہے۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

منبع حیات (ف 2) حکمائے مادیت کے نزدیک یہ مسئلہ بہت اہم ہے کہ زندگی کا اصلی ماخذ کون ہے ۔ کیونکہ جہاں تک مادہ کی تقلبات وتصرفات کا تعلق ہے ۔ یہ اپنی ہر منزل اور ہر سٹیج پر بےجان ہے سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ پھر زندگی آتی کہاں سے ہے ؟ قرآن اس کا جواب دیتا ہے کہ زندگی کا منتج وہ خدائے حق ہے ۔ جس کی وجہ سے کارگاہ حیات میں زندگی کے ہمہمے ہیں ۔ ورنہ مادہ ہزار ارتقاء کے بعد بھی یہ صلاحیت نہیں رکھتا کہ زندگی کی رمق بھی پیدا کرسکے ۔ فرمایا اس خدائے حقیقی کی عبادت کرو ۔ یہی معبود ہے ۔ اور اسی کے لئے تمام نوع کی ستائشیں ہیں ۔ یہ ساری کائنات کا بلا امتیاز پروردگار ہے ۔