غَافِرِ الذَّنبِ وَقَابِلِ التَّوْبِ شَدِيدِ الْعِقَابِ ذِي الطَّوْلِ ۖ لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ ۖ إِلَيْهِ الْمَصِيرُ
گناہ بخشنے والا اور توبہ قبول کرنے والا، بہت سخت سزا والا، بڑے فضل والا، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
سورہ مومن ف 1: کتاب اللہ کے تعارف سے سورۃ کا آغاز فرمایا ہے ۔ کہ یہ صحیفہ رشدوہدایت اس اللہ کی جانب سے ہے ۔ جو صاحب عزت وعلم ہے ۔ گناہوں پر نگاہ کرم رکھتا ہے ۔ توبہ کو قبول کرلیتا ہے اور سرکشوں کے حق میں سخت سزا دینے والا ہے ۔ اور قدرت واقتدار کا مالک ہے ۔ یعنی اس کتاب میں یہ خوبی ہے ۔ کہ اپنے ماننے والے کو عزت وغلبہ بخشتی ہے ۔ اس میں اللہ کے بےپایاں علم کا مظاہرہ ہے ۔ گناہوں سے تھکے ہارے لوگوں کے لئے اس میں تسکین ہے ۔ وہ آئیں اور اس کی اطاعت کا عہد کریں ۔ تمام گناہ ان کے بخش دیئے جائیں گے ۔ اس میں ان لوگوں کے لئے بھی سامان طمانیت ہے ۔ جو مسلمان ہیں اور بتقاضائے بشریت ان سے معصیت کا صدور ہوجاتا ہے ۔ وہ اگر صدق دل سے توبہ کریں ۔ تو اللہ اس کو قبول فرمالیتا ہے ۔ اس کتاب میں یہ خصوصیت بھی ہے کہ اس کا انکار رب شدید العقاب کا انکار ہے ۔ اور اس کی غیرت کو آزماتا ہے ۔ جس کے متعلق طے ہے کہ وہ اس درجہ صاحب قوت واقتدار ہے ۔ کہ کوئی قوت اس کے فیصلوں کی تکمیل میں حائل نہیں ہوسکتی ۔ اس کے بعد اصل تعلیم کو پیش فرمایا ہے ۔ کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ اور ساری کائنات انسانی کو بالآخر اسی کے حضور میں پیش ہونا ہے *۔ اس انداز بیان میں کہ خدا غافر الذنب اور قابل القوب ہے ۔ کسی درجہ محبت اور شفقت کا اظہار ہے ۔ اور کس درجہ گناہگاروں کی دل دہی اور خاطر داری ہے ۔ کہ وہ کسی حالت میں بھی مایوس نہ ہوں ۔ وہ چاہے گناہوں سے سر سے پاؤں تک آلودہ ہوں جب بھی خلوص کے ساتھ اللہ کے سامنے آئیں گے ۔ تو اس کو نہایت مہربان اور شفیق پائیں گے ۔ پھر اس کے بعد شدید العقاب کہہ کر یہ کیا ہے ۔ کہ کہیں لوگ اس کی بخشش ہی پر بھروسہ نہ رکھیں ۔ اور یہ نہ سمجھ لیں ۔ کہ وہ تو عفو وحلم کا پیکر ہے ۔ ہمیں معاف ہی کردیگا ۔ بتایا ہے کہ جہاں اس کے عفو وکرم کی امید رکھو ۔ وہاں اس بات سے بھی ڈرو ۔ کہ وہ جب سزا دیتا ہے تو شدید سزا دیتا ہے ۔ ایمان کو گویا اس طرح امید وخوف کے بین بین رکھا ہے ۔ تاکہ اس میں توازن قائم رہے *۔ حل لغات :۔ الطول ۔ قوت اور قدرت *۔