سورة آل عمران - آیت 120

إِن تَمْسَسْكُمْ حَسَنَةٌ تَسُؤْهُمْ وَإِن تُصِبْكُمْ سَيِّئَةٌ يَفْرَحُوا بِهَا ۖ وَإِن تَصْبِرُوا وَتَتَّقُوا لَا يَضُرُّكُمْ كَيْدُهُمْ شَيْئًا ۗ إِنَّ اللَّهَ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اگر تمھیں کوئی بھلائی پہنچے تو انھیں بری لگتی ہے اور اگر تمھیں کوئی تکلیف پہنچے تو اس پر خوش ہوتے ہیں اور اگر تم صبر کرو اور ڈرتے رہو تو ان کی خفیہ تدبیر تمھیں کچھ نقصان نہیں پہنچائے گی۔ بے شک اللہ، وہ جو کچھ کرتے ہیں، اس کا احاطہ کرنے والا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) قرآن حکیم علیم بذات الصدور خدا کی کتاب ہے ‘ اس لئے ضرور ہے کہ مخالفین کی ایک ایک نفسیت کو بیان کیا جائے اور بتایا جائے کہ مخالف مخالف ہے اور موافق موافق ، تاکہ مسلمان کسی دھوکے میں نہ رہیں ، ان کے نفاق کا علاج بھی بتا دیا فرمایا (آیت) ” وان تصبروا وتتقوا لا یضرکم کیدھم شیئا “ یعنی اگر تم گھبرا نہ جاؤ اور پوری استقامت سے کام لو اور محتاط رہو تو تمہیں کوئی نقصان نہیں ۔ مسلمان کو جس قدر تدبر ‘ استقلال اور احتیاط واعتدال کی تلقین کی گئی ہے ، وہ اسی قدر بےوقوف کاہل اور غیر معتدل ہے ۔ حالات یہ ہیں کہ مسلمانوں نے یہودیون پر ضرورت سے زیادہ اعتماد کیا ، انہوں نے دھوکا دیا ، منافقین کے ساتھ وفق ومسالمت سے کام لیا ، وہ مخالفین کے ساتھ مل گئے ، عیسائیوں کی تعریف کی ‘ وہ بگڑ گئے ، اس صورت میں ضروری تھا کہ ان سب سے ایک دم تعلقات منقطع کر لئے جائیں اور انہیں بتا دیا جائے کہ ہم تمہاری تمام منافقانہ چالوں سے واقف ہیں ۔ حل لغات : حسنۃ : نیکی ، یہاں مراد مسرت ہے ۔ مساعد : نشستیں ، مورچے ، بیٹھنے کی جگہیں ۔