ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا رَّجُلًا فِيهِ شُرَكَاءُ مُتَشَاكِسُونَ وَرَجُلًا سَلَمًا لِّرَجُلٍ هَلْ يَسْتَوِيَانِ مَثَلًا ۚ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
اللہ نے ایک آدمی کی مثال بیان کی جس میں ایک دوسرے سے جھگڑنے والے کئی شریک ہیں اور ایک اور آدمی کی جو سالم ایک ہی آدمی کا ہے، کیا دونوں مثال میں برابر ہیں؟ سب تعریف اللہ کے لیے ہے، بلکہ ان کے اکثر نہیں جانتے۔
ف 2: اس میں اس حقیقت کی طرف اشارہ ہے کہ نفسیاتی طور پر ایک شخص ایک وقت میں ایک ہی آقا پر قناعت کرسکتا ہے ۔ اور وہ شخص جس کے کئی آقاہوں ۔ ہمیشہ دکھ اور تکلیف محسوس کریگا ۔ اس سے یہ نہیں ہوسکے گا ۔ کہ اپنے طرز عمل سے سب کو خوش رکھے ۔ اسی طرح وہ پاکباز اور پاک نفس انسان جو صرف ایک آستانہ وحدت وجلال کا ہورہتا ہے ۔ روحانی طور پر اس شخص سے کہیں عافیت میں ہے جس کی عقیدت کئی لوگوں میں اور کئی شخصیتوں میں منقسم ہے ۔