وَقَالُوا رَبَّنَا عَجِّل لَّنَا قِطَّنَا قَبْلَ يَوْمِ الْحِسَابِ
اور انھوں نے کہا اے ہمارے رب ! ہمیں ہمارا حصہ یوم حساب سے پہلے جلدی دے دے۔
(ف 1) یعنی یہ لوگ تکذیب رسل میں کوئی قدرت سے کام نہیں لے رہے ، ان سے پہلے بھی قوموں نے اپنے پیغبروں کو جھٹلایا اور اللہ کا غضب اور غصہ حرکت میں آیا ہے ۔ اور ان منکرین کو چشم زون میں صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا ہے ۔ اس لئے اگر یہ بھی اسی انجام کے منتظر ہیں ۔ اور یہی چاہتے ہیں ۔ کہ اللہ کی غیرت کو آزمائیں ۔ تو یہ بھی دیکھ لیں ۔ اس کی سنت میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ۔ وہ اب بھی فطرت کے دشمنوں سے پوری طرح انتقام لے گا ۔ اور انہیں بتائے گا ۔ کہ حق وصداقت کا انکار کس درجہ مذموم ہوتا ہے *۔ حل لغات :۔ فلیرتقوا فی الاسباب ۔ غرض یہ ہے کہ اگر آسمان وزمین کی حکومت ان کے قبضہ قدرت میں ہے ۔ تو پھر یہ کیوں آسمان پر نہیں چڑھ جاتے اور کیوں اپنے حسب منشا کار گاہ حیات کے انتظامات کو تکمیل تک پہنچاتے * ذوالاوتار ۔ ثبات ملک کے کنایہ ہے شعر ؎ ولقد فنوبانعم عیشۃ فی فطل ملک ثابت الاوتاد فواق ۔ مہلت ۔ اصل میں اس وقفہ کو کہتے ہیں جو ایک دفعہ دودھ دھو لینے کے بعد دوسرے وقت تک ممتد ہوتا ہے ۔