أَمْ عِندَهُمْ خَزَائِنُ رَحْمَةِ رَبِّكَ الْعَزِيزِ الْوَهَّابِ
کیا انھی کے پاس تیرے رب کی رحمت کے خزانے ہیں، جو سب پر غالب ہے، بہت عطا کرنے والا ہے۔
نبوت کا استحقاق ف 1: جیسا کہ بتایاجاچکا ہے ۔ مکہ والوں کو سب سے زیادہ غصہ اس بات پر تھا ۔ کہ اگر نبوت ایک انعام ہے تو ہم اس سے کیوں محروم ہیں ؟ کیوں ہماری عزت وجاہت کو نظر انداز کردیا گیا ہے ۔ کیوں ہمارے شرف ومجد کا خیال نہیں رکھا گیا ۔ اور کیوں ایسا ہوا ہے کہ ہم سے اس آدمی کو سعادت کے لئے چن لیا گیا ہے ۔ جو کسی طرح بھی مال ودولت کے اعتبار سے یا اعوان وانصار کے لحاظ سے ہم سے زیادہ وقعت نہیں رکھتا ۔ اس استدلال سے ان کی غرض یہ تھی ۔ کہ شروع ہی سے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا دعویٰ غلط ہے ۔ اگر اس میں کوئی حقیقت ہوتی ۔ تو پھر ہمیں عہدہ نبوت پر فائز ہونا چاہیے تھا ۔ خدا ایسا نا منصف نہیں ہے کہ اکابر اور مشاہیر کو چھوڑ کر ایک گمنام اور یتیم کو جس کے پاس کھانے کو بھی موجود نہیں ۔ نبوت کے لئے منتخب فرمالے ۔ اور ساری کائنات کی سیادت وقیادت اس کے سپرد کردے ۔ ان لوگوں کے نزدیک نبوت کے لئے ضروری تھا ۔ کہ اس کے ساتھ دنیا کے ٹھاٹ بھی ہوں ۔ اور ایسے شخص کو اس منصب جلیل پر فائز ہونا چاہیے تھا ۔ جو حشم وحذم کے لحاظ سے اپنے معاصرین پر فوقیت رکھتا ہو ۔ اللہ تعالیٰ نے مزعومہ کا جواب دیا ۔ اور فرمایا کہ یہ تو اللہ کی رحمت ہے ۔ اور اس کا دین ہے ۔ وہ خوب جانتا ہے کہ اس کا استحقاق کس شخص کو حاصل ہے ۔ اس کے علم سے ہے ۔ کہ یہ صنادیدو اکابر اس بارگراں کو اٹھا سکیں گے یا مکہ یہ دریتیم ۔ یہ بخشش اور موہبت سے جس کا تعلق روحانی اصلاح سے ہے ۔ اس لئے مال ودولت کی فراوانی اور عزت وجاہ کا تحقق وجہ سفارش نہیں ہوسکتا دیکھنا تو یہ ہے ۔ کہ کس کا دل ودماغ اس قابل ہے ۔ کہ انوار وتجلیات کو برداشت کرسکے ۔ اور اللہ کے پیغام کو دلیرانہ اس کے بندوں تک پہنچا سکے ۔ کون وہ ہے ۔ جو خلق عظیم کی دولت سے مالا مال ہے ۔ اور کسی کی سیرت عظمیٰ لوگوں کے لئے برکت وسعادت کا موجب ہوسکتی ہے ۔ فرمایا ۔ کہ نبوت کا انتخاب یکسر اللہ کے ہاتھ میں ہے ۔ اس کی رحمت کے خزائن تمہارے تسلط میں نہیں ۔ اور نہ آسمانوں اور زمین کی حکومت تمہارے قبضہ میں ہے ۔ اگر نہیں مانتے ہو ۔ تو جو چاہو کرو ۔ اللہ کو یہی منظور ہے ۔ کہ محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے رسول ہوں اور اس کے پیغام کو دنیا کے کناروں تک پہنچائیں ۔ حل لغات :۔ عجواب ۔ تعجب * الملا ۔ اکابر * اختلاق ۔ گھڑت ۔ دروغ باقی *۔