سورة الصافات - آیت 82

ثُمَّ أَغْرَقْنَا الْآخَرِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

پھر ہم نے دوسروں کو غرق کردیا۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: کس طرح ہم نے اس (نوح) کو جو اس کے وابستگان کو نجات دی اور انکی اولاد کو باقی رکھا اور کیونکر آنے والی نسلوں میں نوح (علیہ السلام) کے لئے تعریف اور ستائش کا تذکرہ چھوڑا ۔ حقیقت یہ ہے کہ نوح پر سل امتی ہے اور وہ فلاح ومحوذ سے بہرہ ور ہے ہم اسی طرح پاکبازوں سے حسن سلوک روا رکھتے ہیں ہماری یہ سنت ہے کہ اپنے مومن بندوں کو شرف التفات سے محروم نہیں رکھتے ۔ نوح (علیہ السلام) کے مخالفین چونکہ عناد ودشمنی میں حد سے تجاوز کرچکے تھے اس لئے ہم نے ان کو غرق کردیا اور ہمیشہ ہمیشہ کے لئے ان کانام ونشان مٹا دیا *۔ میں بیزار ہوں حضرت نوح (علیہ السلام) کے بعد سب سے زیادہ جلیل القدر پیغمبر حضرت ابراہیم (علیہ السلام) ہیں انہوں نے بابل اور نشوا کے بت پرستوں کا بڑی دلیری اور جرات سے مقابلہ کیا ۔ اور کس طرح نوع کے مصائب کو برداشت کیا اللہ نے انہیں بصیرت نامہ عطا کی تھی ۔ اور قلب سلیمہ کی نعمت سے مشرف کیا تھا ۔ انہوں نے جب دیکھا کہ باپ اور قوم شرک کی گمراہی میں مبتلا ہیں تو پوری قوت کے ساتھ ان کو سمجھایا اور پوچھا کہ آخر تم لوگ یہ ان چیزوں کو پوجا کرتے ہو کیا محض جھوٹ موت کے دیوتاؤں سے نہیں عقیدت وامارت سے تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ رب العلمین کے متعلق تمہارے خیالات صحیح نہیں ہیں ؟