سورة فاطر - آیت 44

أَوَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَكَانُوا أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً ۚ وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعْجِزَهُ مِن شَيْءٍ فِي السَّمَاوَاتِ وَلَا فِي الْأَرْضِ ۚ إِنَّهُ كَانَ عَلِيمًا قَدِيرًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور کیا وہ زمین میں چلے پھرے نہیں کہ دیکھتے ان لوگوں کا انجام کیسا ہوا جو ان سے پہلے تھے، حالانکہ وہ قوت میں ان سے زیادہ سخت تھے اور اللہ کبھی ایسا نہیں کہ آسمانوں میں اور نہ زمین میں کوئی چیز اسے بے بس کردے، بے شک وہ ہمیشہ سے سب کچھ جاننے والا، ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: یعنی ان لوگوں کو جو نشہ قوت میں مست ہیں یہ نہ سمجھ لینا چاہیے ۔ کہ اللہ کا عذاب ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچاسکے گا ۔ کیونکہ اس دنیا میں ان سے کہیں زیادہ طاقت ور قومیں آباد ہوئی ہیں ۔ مگر جب انہوں نے اللہ کے قانون حیات کی مخالفت کی ہے ۔ حرف غلط کی طرح مٹ گئی ہیں ۔ اور ان کے ابوانوں اور محلات میں سے صرف کھنڈرات کی صورت میں باقی ہیں ۔ جو ان کی بیچارگی پر ماتک کناں ہیں ان فریب خوردگان شراب مستی کو چاہیے کہ ان اقوام ولیل کی تاریخ کو ان کے آثار باقیہ میں تلاش کریں اور معلوم کریں ۔ کہ کیا کوئی قوم اپنی مادی شان وشوکت کی وجہ سے عذاب الٰہی سے بچ سکی ہے ۔ مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سزا کے لئے ایک دن مقرر کررکھا ہے ۔ اس لئے درمیان کے اس عرصہ میں وہ لوگوں سے کوئی تعرض نہیں کرتا ۔ ورنہ اگر وہ فوری مواخذہ شروع کردے ۔ تو کوئی نفس اس کی گرفت سے نہ بچ سکے ۔