إِنَّ اللَّهَ عَالِمُ غَيْبِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ
بے شک اللہ آسمانوں اور زمین کی چھپی چیزیں جاننے والا ہے، بے شک وہ سینوں کی باتوں کو خوب جاننے والا ہے۔
علم غیب (ف 2) یعنی خدا غیب کی باتوں کو جانتا ہے ۔ وہ آسمانوں اور زمین کی وستعوں میں جو کچھ مستور ہے سب سے آگاہ ہے ۔ اس کو سینے کے بھید تک معلوم ہیں ۔ اس لئے طبعا وہ ان تمام سازشوں اور حیلہ کاریوں سے واقف ہے ۔ جو اسلام اور صاحب اسلام کی مخالفت میں اختیار کی جاتی ہیں ۔ مکے والوں کو بتایا ہے کہ تم یہ نہ سمجھو کہ تمہاری فریب کارانہ چالیں پردہ خطامیں رہیں گی بلکہ علام الغیوب خدا ایک ایک بھید کو آشکارا کریگا ۔ اور تمہیں ذلیل کردیگا ۔ یہ ملحوظ رہے کہ علم غیب کا انتساب جب اللہ کی طرف ہے تو اس کے معنی یہ ہوتے ہیں کہ وہ تمام باتیں جو انسانی عقل وشعور سے اوجھل ہیں ۔ وہ ان کو بغیر کسی وسیلہ یا ذریعہ کے جانتا ہے ۔ واضح تر الفاظ میں یوں سمجھ لیجئے کہ کائنات کے تمام اسرار ورموز اس کے آئنہ علم میں مرتسم ہیں ۔ اور وہ بغیر کسی جدوجہد کے تمام حقائق وفطرت سے براہ راست واقفیت رکھتا ہے ۔ اور جب یہ کہا جاتا ہے کہ تنہا وہی عالم الغیب ہے ۔ تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ کوئی شخص اس قابل نہیں ہے کہ براہ راست بغیر کسی منطقی وسیلے کے کسی ایک چیز کے متعلق بھی معلومات رکھ سکے ۔ یہ بات خدائے قیوم سے مختص ہے ۔ انسان کا علم محدود ہے ۔ وسائل وذرائع کی احتیاج سے ہے اور موجبت ہے ۔