ثُمَّ أَوْرَثْنَا الْكِتَابَ الَّذِينَ اصْطَفَيْنَا مِنْ عِبَادِنَا ۖ فَمِنْهُمْ ظَالِمٌ لِّنَفْسِهِ وَمِنْهُم مُّقْتَصِدٌ وَمِنْهُمْ سَابِقٌ بِالْخَيْرَاتِ بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ ذَٰلِكَ هُوَ الْفَضْلُ الْكَبِيرُ
پھر ہم نے اس کتاب کے وارث اپنے وہ بندے بنائے جنھیں ہم نے چن لیا، پھر ان میں سے کوئی اپنے آپ پر ظلم کرنے والا ہے اور ان میں سے کوئی میانہ رو ہے اور ان میں سے کوئی نیکیوں میں آگے نکل جانے والا ہے، اللہ کے حکم سے۔ یہی بہت بڑا فضل ہے۔
ف 2: بااعتبار اعمال کے مسلمانوں کی تقسیم فرمائی ہے ۔ کہ کچھ لوگ تو وہ ہیں ۔ جو گنہگار اور ظالم ہیں یعنی گو قرآن کو اللہ کی کتاب تسلیم کرتے ۔ مگر عمل میں بتقاضائے بشری سست ہیں ۔ کچھ وہ ہیں جو متوسط درجے کے ہیں ۔ زاہد وتقویٰ کے بلند ترین مراتب پر فائز ہیں ۔ اور نہ فسق وفجور کے عادی ہیں ۔ اور کچھ وہ ہیں جن کی رگ رگ میں اسلام رچا ہوا ہے ۔ جن میں ہر وقت پیش قدمی اور سبقت کا جذبہ متحرک رہتا ہے ۔ جو ہر کار خیر میں بڑھ بڑھ کر حصہ لیتے ہیں ۔ فرمایا یہی لوگ اور حقیقت اللہ کے بہت بےفضل کے حامل ہیں *۔ حل لغات :۔ سرا ۔ پوشیدہ طور پر ۔ ریاکاری سے بچنے کے لئے * علانیہ ۔ ظاہر طور پر دوسروں کو نیکی پر آمادہ کرنے کے لئے * تبور ۔ بور سے ہے بمعنی ہلاکت * مقتصد ۔ اقتصاد سے ہے ۔ درمیا کی راہ ، میانہ رو *۔