وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ ۚ وَإِن تَدْعُ مُثْقَلَةٌ إِلَىٰ حِمْلِهَا لَا يُحْمَلْ مِنْهُ شَيْءٌ وَلَوْ كَانَ ذَا قُرْبَىٰ ۗ إِنَّمَا تُنذِرُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُم بِالْغَيْبِ وَأَقَامُوا الصَّلَاةَ ۚ وَمَن تَزَكَّىٰ فَإِنَّمَا يَتَزَكَّىٰ لِنَفْسِهِ ۚ وَإِلَى اللَّهِ الْمَصِيرُ
اور کوئی بوجھ اٹھانے والی (جان) کسی دوسری کا بوجھ نہیں اٹھائے گی اور اگر کوئی بوجھ سے لدی ہوئی (جان) اپنے بوجھ کی طرف بلائے گی تو اس میں سے کچھ بھی نہ اٹھایا جائے گا، خواہ وہ قرابت دار ہو، تو تو صرف ان لوگوں کو ڈراتا ہے جو دیکھے بغیر اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں اور جو پاک ہوتا ہے تو وہ صرف اپنے لیے پاک ہوتا ہے اور اللہ ہی کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔
ف 3: یعنی ہر شخص اپے اعمال کا ذمہ دار ہے ۔ یہ نہیں ہوسکے گا کہ گناہ تو ہم کریں ۔ اور سزا میں کسی دوسرے شخص کو گرفتار کیا جائے *۔ اسی طرح یہ بھی درست نہیں ہے ۔ کہ زید گناہ کرے اور دوسرے قالب میں بکر پکڑا جائے ۔ سزا اور اجر کا وہ ” انا “ مستحق ہے ۔ جس کا براہ راست اعمال سے تعلق ہے ۔ اس ” انا “ میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی ۔ کفارہ اور تناسخ عقیدہ اس لئے غلط ہے ۔ کہ ان دونوں صورتوں میں سزا اور جزاکا تعلق اس ” انا “ سے باقی نہیں رہتا ۔ اور مکافات عمل کے اصول پر منطقی طور پر اعتراضات وارد ہوتے ہیں ۔ جن کی تفصیل کا یہ موقع نہیں ۔ حل لغات :۔ انفظرائ۔ فقیر کی جمع ہے ۔ بمعنی محتاج * وزر ۔ بوجھ *۔