وَمَا يَسْتَوِي الْبَحْرَانِ هَٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ سَائِغٌ شَرَابُهُ وَهَٰذَا مِلْحٌ أُجَاجٌ ۖ وَمِن كُلٍّ تَأْكُلُونَ لَحْمًا طَرِيًّا وَتَسْتَخْرِجُونَ حِلْيَةً تَلْبَسُونَهَا ۖ وَتَرَى الْفُلْكَ فِيهِ مَوَاخِرَ لِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ
اور دو سمندر برابر نہیں ہوتے، یہ میٹھا پیاس بجھانے والا ہے، جس کا پانی آسانی سے گلے سے اترنے والا ہے اور یہ نمکین ہے کڑوا اور ہر ایک میں سے تم تازہ گوشت کھاتے ہو اور زینت کا سامان نکالتے ہو جو تم پہنتے ہو اور تو اس میں کشتیوں کو دیکھتا ہے پانی کو چیرتی ہوئی چلنے والی ہیں، تاکہ تم اس کے فضل میں سے (حصہ) تلاش کرو اور تاکہ تم شکر کرو۔
ف 1: پھر تم ان دونوں میں سے اپنے لئے تازہ گوشت مہیا کرتے ہو ۔ اور ان کی گہرائیوں میں سے قیمتی موتی نکالتے ہو ۔ اور اس کا بہت بڑا فائدہ یہ ہے کہ تم دریا میں کشتیاں چلاتے ہو ۔ جس کی وجہ سے تم دور دور تک تجارت کا مال لے جاتے ہو ۔ اور کسب معاش کرتے ہو ۔ یہ نعمتیں اللہ نے اس لئے پیدا کی ہیں ۔ تاکہ تم اس کی شکر گزاری کرو ۔ مفسرین کی رائے ہے ۔ کہ ان دو دریاؤں سے مراد مومن اور کافر ہے ۔ مومن تہہ فائدہ ہوتا ہے ۔ شیریں ہوتا ہے ۔ پیاس بجھاتا ہے ۔ اور دوسرے مسلمان کے لئے وجہ تسکین ہوتا ہے ۔ اور کافر سراپا مضرت ، کڑوا اور کھاری *۔ حل لغات :۔ حلیۃ ۔ یعنی وہ موتی جن کو بطور زیور کے استعمال کیا جاتا ہے * فضلہ ۔ یعنی دولت * کل یجری ۔ یہ عرف لسانی ہے اس کو حقیقت واقعی سے کوئی بحث نہیں ۔ خواہ آفتاب گھومتا ہے ۔ خواہ ماہتاب ہو اور زمین گھومتے ہیں ۔ دونوں صورتوں میں اس کا اطلاق ہوسکتا ہے * قطمیر ۔ کھجور کی گٹھلی میں جو شگاف کے درمیان ایک تاگا سا ہوتا ہے یعنی نہایت حقیر چیز *۔