مَّا يَفْتَحِ اللَّهُ لِلنَّاسِ مِن رَّحْمَةٍ فَلَا مُمْسِكَ لَهَا ۖ وَمَا يُمْسِكْ فَلَا مُرْسِلَ لَهُ مِن بَعْدِهِ ۚ وَهُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ
جو کچھ اللہ لوگوں کے لیے رحمت میں سے کھول دے تو اسے کوئی بند کرنے والا نہیں اور جو بند کر دے تو اس کے بعد اسے کوئی کھولنے والا نہیں اور وہی سب پر غالب، کمال حکمت والا ہے۔
ف 2: ان دو آیتوں میں توحید کی حقیقت بیان فرمائی ہے ۔ کہ تمام اختیارات اور قدرتیں صرف اس اللہ سے مختص ہیں ۔ کوئی شخص اس کے ارادوں میں مزاحمت نہیں کرسکتا ۔ وہ اگر کسی شخص کے لئے اپنی رحمت کے دروازے کھول دے تو پھر کوئی خشص ان دروازوں کو مسدود نہیں کرسکتا ۔ اگر کسی شخص پر اس کے فضل وکرم کے ابواب بند ہوجائیں ۔ تو پھر کوئی بڑی سے بڑی شخصیت بھی ان کو کھول دینے پر قادر نہیں وہ تنہا اس کائنات کا حاکم ہے تم صرف اسی کے ممنون احسان بنو ۔ اور کسی ماسوا سے سے رزق کی توقع نہ رکھو *۔ حل لغات :۔ الغرور ۔ دھوکہ دینے والا شیطان * الشعیر ۔ آگ *۔