قُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَمَا يُبْدِئُ الْبَاطِلُ وَمَا يُعِيدُ
کہہ دے حق آگیا اور باطل نہ پہلی دفعہ کچھ کرتا ہے اور نہ دوبارہ کرتا ہے۔
حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صداقت پر سب سے بڑی دلیل ف 1: حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی صادقت پر سب سے بڑی دلیل یہ تھی کہ آپ محض حسیتہ اللہ لوگوں کو خدا کی طرف دعوت دیتے تھے ۔ اس میں آپ کی کوئی ذاتی منفعت ہرگز پہناں نہ تھی ۔ بلکہ جب آپ سے کہا گیا ۔ کہ اگر آپ نبوت کے ڈھونگ سے (معاذ اللہ) باز آجائیں ۔ تو ہم بہترین معاوضہ دینے کے لئے تیار ہیں ۔ ہم آپ کے قدموں میں سونے اور چاندی کے ڈھیر لگا سکتے ہیں ۔ ہم عرت کی جمیل ترین اور شریف ترین خاتوں کو آپ کے قصد میں دے سکتے ہیں ۔ اور ہم یہ بھی کرسکتے ہیں کہ آپ کو قیادت مطلقہ کے منصب پر سرفراز کردیں ۔ تو آپ نے پورے جوش کے ساتھ فرمایا ۔ کہ تم لوگوں نے مجھے بالکل سمجھنے کی کوشش نہیں کی ۔ اگر تم میرے ایک ہاتھ پر آفتاب رکھ دو ۔ اور دوسرے ہاتھ پر چاند ۔ تو بھی میں یہی کہوں گا ۔ جواب تک کہتا آیا ہوں ۔ میرے خیالات میں کوئی تبدیلی نہیں پیدا ہوسکتی ۔ ایسا آپ نے کیوں فرمایا اس لئے کہ آپ صداقت کو محض صداقت کے لئے پھیلانا چاہتے تھے ۔ اور یہ نہیں چاہتے تھے کہ اس پر کوئی قیمت وصول کی جائے ۔