سورة سبأ - آیت 28

وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا كَافَّةً لِّلنَّاسِ بَشِيرًا وَنَذِيرًا وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور ہم نے تجھے نہیں بھیجا مگر تمام لوگوں کے لیے خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

فیضانِ عام ف 1: یعنی حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی نبوت تمام کائنات کے لئے ہے ۔ کسی خاص عصر کے لوگوں کے ساتھ مختص نہیں ۔ کسی خاص حالات اور مقامات کے تابع نہیں ۔ ہر وقت اور ہر آن آپ کی تعلیمات لائق قبول اور قابل اتباع ہیں ۔ آپ ہر زمانے میں اپنے پیغام کے لحاظ سے زندہ ہیں ۔ اور یہ زندگی تا قیامت جاری رہے گی ۔ کافۃ للناس سے مقصود یہ ہے کہ کسی زمانہ اور کسی قرن میں بھی کسی رائے نبوت کے تلے پناہ گزین ہونے کی ضرورت نہیں ہے آپ کی نبوت کا پھر یرا ہر وقت لہراتا رہے گا ۔ اور لوگوں کوا من وسعادت کا پیغام پہنچاتا رہے گا *۔ حل لغات :۔ انفتاح ۔ ٹھیک ٹھیک فیصلہ کرنے والا * کافۃ ۔ بمعنے ہمہ وتمام ۔ عموم واستغراق کے لئے ہے *۔