وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا كَافَّةً لِّلنَّاسِ بَشِيرًا وَنَذِيرًا وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
اور ہم نے تجھے نہیں بھیجا مگر تمام لوگوں کے لیے خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے۔
فیضانِ عام (ف 1) یعنی حضور (ﷺ) کی نبوت تمام کائنات کے لئے ہے ۔ کسی خاص عصر کے لوگوں کے ساتھ مختص نہیں ۔ کسی خاص حالات اور مقامات کے تابع نہیں ۔ ہر وقت اور ہر آن آپ کی تعلیمات لائق قبول اور قابل اتباع ہیں ۔ آپ ہر زمانے میں اپنے پیغام کے لحاظ سے زندہ ہیں ۔ اور یہ زندگی تا قیامت جاری رہے گی ۔ ﴿كَافَّةً لِلنَّاسِ ﴾سے مقصود یہ ہے کہ کسی زمانہ اور کسی قرن میں بھی کسی لوائے نبوت کے تلے پناہ گزین ہونے کی ضرورت نہیں ہے آپ کی نبوت کا پھر یرا ہر وقت لہراتا رہے گا ۔ اور لوگوں کوا من وسعادت کا پیغام پہنچاتا رہے گا ۔ حل لغات : كَافَّةً۔ بمعنی ہمہ وتمام ۔ عموم واستغراق کے لئے ہے ۔