سورة آل عمران - آیت 71

يَا أَهْلَ الْكِتَابِ لِمَ تَلْبِسُونَ الْحَقَّ بِالْبَاطِلِ وَتَكْتُمُونَ الْحَقَّ وَأَنتُمْ تَعْلَمُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اے اہل کتاب! تم کیوں حق کو باطل سے خلط ملط کرتے ہو اور حق کو چھپاتے ہو، حالانکہ تم جانتے ہو۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

اہل کتاب کا تعصب : (ف ١) حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب اسلام کی روشنی سے سارا عالم بقعہ نور سا بنا دیا تو سپرہ چشم یہودی برداشت نہ کرسکے اور حیلوں اور بہانوں سے اس شمع ہدایت کو بجھانے میں ہوگئے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تلبیس سے کیوں کام لیتے ہو حق وباطل کو کیوں ملا دیتے ہو اس کہ دونوں میں کوئی تمیز نہ رہے تم جانتے ہوئے اور علم رکھتے ہوئے بھی حق پوشی سے کام لیتے ہو ، کیا یہ نری بدبختی نہیں ؟ بات یہ تھی کہ یہودی ایک طرف تو اسلام کے متعلق غلط باتیں مشہور کرتے اور عوام میں اسے بدنام کرنے کی کوشش کرتے ، دوسری طرف توریت کی ان آیات میں تحریف سے کام لیتے جن میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی بعثت کا تذکرہ ہے ، قرآن حکیم نے ان کی اس دو گونہ تحریف کو کتمان حق سے تعبیر کیا ہے یعنی وہ سچائی محض اس لئے چھپاتے ہیں کہ اسے واشگاف صورت میں بیان کردینے کی صورت میں ان کا وقار جاتا رہتا ہے اور انکی جاگیریں چھن جاتی ہیں ۔