سورة سبأ - آیت 19

فَقَالُوا رَبَّنَا بَاعِدْ بَيْنَ أَسْفَارِنَا وَظَلَمُوا أَنفُسَهُمْ فَجَعَلْنَاهُمْ أَحَادِيثَ وَمَزَّقْنَاهُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ ۚ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَاتٍ لِّكُلِّ صَبَّارٍ شَكُورٍ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

تو انھوں نے کہا اے ہمارے رب! ہمارے سفروں کے درمیان دوری پیدا کر دے، اور انھوں نے اپنی جانوں پر ظلم کیا تو ہم نے انھیں کہانیاں بنا دیا اور انھیں ٹکڑے ٹکڑے کردیا، ہر طرح ٹکڑے ٹکڑے کرنا، بلا شبہ اس میں ہر بہت صبر کرنے والے، بہت شکر کرنے والے کے لیے یقیناً بہت سی نشانیاں ہیں۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

سبا والوں کی سرکشی (ف 1) قوم سبا کی گردوپیش کی بستیاں بالکل قریب قریب واقع تھیں راستے متعین اور پرامن تھے ۔ جب چاہتے ایک گاوں سے دوسرے گاؤں کی جانب آسانی سے منتقل ہوجاتے ۔ پھر جب انہوں نے سنا کہ دوسرے لوگوں کے ہاں شہر بہت زیادہ فاصلہ پر ہوتے ہیں ۔ اور وہ بہت بڑی مسافت طے کرکے ایک دوسرے کے پاس پہنچے ہیں ۔ تو وہ بھی اس بات پر الجھ گئے اور اللہ سے دعا کی کہ ہماری آبادیاں بھی دور دور واقع ہوں اور ہم بھی جدا جدا رہیں ۔ اور باقاعدہ سفر کریں ایک دوسرے کے پاس پہنچیں ہوسکتا ہے یہ مطالبہ اسی قسم کا ہو جو بنی اسرائیل کا تھا یعنی وہ جب ایک طرح کی زندگی سے اکتا گئے تو ترکاریوں کو من وسلویٰ پر ترجیح دینے لگے اور کہنے لگے کہ ہم تو محنت ومشقت کی زندگی کو پسند کرتے ہیں اسی طرح ان سباوالوں نے محض تفرع کی خاطر اس خواہش کا اظہار کیا ۔ اور چاہا کہ ان کی آبادیاں دور دور کے قطعات میں منقسم ہوجائیں ۔ اللہ تعالیٰ کو یہ منظور نہ تھا کیونکہ اس طرح ان کے وحدت قومی میں انتشار پیدا ہوجاتا ہے ۔ اور یہ ایک مسلک کے لوگ دور دور رہنے کی وجہ سے ایک دوسرے کی ہمدردی سے بالکل محروم ہوجاتے بلکہ یہ بھی ممکن تھا کہ ان میں باہمی عداوت اور رقابت کے جذبات پیدا ہوجاتے ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کی اس خواہش کو پورا کردیا یہ مختلف گروہوں اور ٹکڑیوں میں بٹ گئے اور بالآخر اس تشتت اور افتراق کی بدولت مٹ گئے اور صرف ان کے افسانے باقی رہ گئے ۔ ﴿بَاعِدْ بَيْنَ أَسْفَارِنَا﴾کا ایک مطلب یہ بھی ہوسکتا ہے کہ ان لوگوں نے ازراہ سرکشی عذاب کا مطالبہ کیا ہو ۔ اور یہ کہا ہو کہ ہم صداقت اور سچائی کو قبول نہیں کرسکتے اگر واقعی اس کفر کا نتیجہ ہلاکت ہے تو آجائے اور ہماری بستیوں کو ویران کردے ۔ ہم اس ویرانی اور ہلاکت کا انتظار اور عذاب کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ حل لغات : أَحَادِيثَ۔ خبری اور افسانے بمعنی اول جمع حدیث وبمعنی ثانی جمع احدوثہ مَزَّقْنَاهُمْ :کئی ٹکڑیوں میں تقسیم کردیا یا تباہ کردیا۔