سورة الأحزاب - آیت 63

يَسْأَلُكَ النَّاسُ عَنِ السَّاعَةِ ۖ قُلْ إِنَّمَا عِلْمُهَا عِندَ اللَّهِ ۚ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ السَّاعَةَ تَكُونُ قَرِيبًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

لوگ تجھ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں، تو کہہ اس کا علم تو اللہ ہی کے پاس ہے اور تجھے کیا چیزمعلوم کرواتی ہے، شاید قیامت قریب ہو۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 2: یعنی بعض چیزیں ایسی ہیں جن کا علمصرف جناب باری کو وہے کسی انسان کو ان سے بہرہ ور نہیں کیا گیا ۔ اس لئے اگر حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) قیامت کے متعلق نہیں جانتے کہ اس کا ظہور کب ہوگا ۔ تو یہ ان کے منصب نبوت کے منافی نہیں ۔ کیونکہ اس کا علم اللہ تعالیٰ سے مختص ہے اور خود انسانی مصالح کا تقاضا ہے ۔ کہ اس کو فطرت کے بعض اسراء سے ناآشنا کیا جائے ۔ ورنہ ہمہ دانی کا نتیجہ یہ ہوگا ۔ کہ زندگی گزارنا دشوار ہوجائے اور دنیا الم وافسوس کا جہنم زاد بن جائے *۔ یہ ان لوگوں کا انجام ہے جو دنیا میں اللہ اور رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی اطاعت سے محروم تھے اور مشائخ و کبار کی اندھی عقیدت میں مبتلا تھے ۔ یہ اس وقت محسوس کرینگے کہ ان لوگوں نے ان کو دنیا میں گمراہ کررکھا ہے ۔ اس لئے ان عی عقیدت اس وقت ملقویت ومقام سے بدل جائے گی ۔ اور یہ خواہش کرینگے کہ اے کاش ان لوگوں کو عذاب ہو ۔ اور یہ غلط قیادت کے مزے کو چکھیں *۔