يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَيْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّونَهَا ۖ فَمَتِّعُوهُنَّ وَسَرِّحُوهُنَّ سَرَاحًا جَمِيلًا
اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو، پھر انھیں طلاق دے دو، اس سے پہلے کہ انھیں ہاتھ لگاؤ تو تمھارے لیے ان پر کوئی عدت نہیں، جسے تم شمار کرو، سو انھیں سامان دو اور انھیں چھوڑ دو، اچھے طریقے سے چھوڑنا۔
ف 1: اس آیت کی قبل کی آیات میں حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بتالای گیا تھا ۔ کہ آپ کے تعلقات آپ کے حرم کے ساتھ کس طرح کے ہونے چاہئیں ۔ اور اس میں یہ بتایا کہ خود مومنین اپنے سامنے کیا لائحہ عمل رکھیں * ارشادہ ہے ۔ کہ اگر تم عورت کو حساس سے قبل طلادے دو ۔ تو ان پر عدت واجب نہیں ۔ اور تمہارے لئے یہ موزوں ہے کہ ان کو جب رخصت کرو تو کچھ مال ومتاع دے کر اور اس طرح کہ اس کو جمیل کہا جاسکے *۔ یعنی جب یہ عورت جس کے ساتھ تمہارے تعلقات زیادہ گہرے نہیں ہیں ۔ تمہارے اعتقات کی اس درجہ مستحق ہے ۔ کہ اس کو عزت واحترام کے ساتھ چھوڑنا لازم ہے ۔ تو پھر ان عورتوں کے ساتھ تمہارا حسن سلوک کس درجہ کا ہونا چاہئے ۔ جو تم سے وابستہ ہیں ۔ اور تمہاری محبت میں سرشار ہیں ۔ اسلام اصل میں یہ چاہتا ہے ۔ کہ مسلمان کے تعلقات جس طرح اس کے خدا کے ساتھ اچھے ہوں ۔ اسی طرح مخلوق کے ساتھ بھی وہ عمدگی کا برتاؤ کرے اور بالخصوص اس جنس لطیف کے ساتھ تو بدرجہ غایت مروت واحسان کی ضرورت ہے ، حتیٰ کہ اگر اس کو ھوڑ دینے پر بھی بحالت مجبوری ہوجائے ۔ تب بھی اس بدنام اور ذلیل نہ کرے بلکہ عزت واحترام کے ساتھ پیش آئے ۔ اور یہ بتادے کہ میں نے جو جدالی اور علیحدگی اختیار کی ہے ۔ وہ محض اس بناء پر کہ ہماری آپس میں نہیں نبھ سکی ۔ ورنہ میں تمہارے ساتھ کسی بدسلوکی کو روا نہیں رکھتا ۔ اور تمہیں بہرحال لائق عزت سمجھتا ہوں ۔ حل لغات :۔ فمععواھن ۔ متاح سے ہے اجورھن ۔ اجر کی جمع ہے بمعنی مہرہ خالصۃ لک ۔ آپ مخصوص ہے * فوضنا ۔ مقرر کئے ہیں *۔