سورة الأحزاب - آیت 36

وَمَا كَانَ لِمُؤْمِنٍ وَلَا مُؤْمِنَةٍ إِذَا قَضَى اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَمْرًا أَن يَكُونَ لَهُمُ الْخِيَرَةُ مِنْ أَمْرِهِمْ ۗ وَمَن يَعْصِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَقَدْ ضَلَّ ضَلَالًا مُّبِينًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور کبھی بھی نہ کسی مومن مرد کا حق ہے اور نہ کسی مومن عورت کا کہ جب اللہ اور اس کا رسول کسی معاملے کا فیصلہ کردیں کہ ان کے لیے ان کے معاملے میں اختیار ہو اور جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے سو یقیناً وہ گمراہ ہوگیا، واضح گمراہ ہونا۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

(ف 2)اس آیت میں اس حقیقت کی طرف اشارہ کیا ہے کہ مسلمان کو اللہ اور اس کے رسول (ﷺ) کے ساتھ یہ عقیدت ہونی چاہیے ۔ ارشاد ہے کہ جب خدا اور اس کا پیغمبر کسی مصلحت پر متفق ہوجائیں ۔ تو پھر کسی مومن اور مومنہ کو یہ اختیار باقی نہیں رہتا کہ وہ اس سے اختلاف کرے ۔ اور اپنی رائے کو ان کے مقابلہ میں قبح سمجھتے کیونکہ ایمان نام ہے عقل وہوش کی ساری ذمہ داریوں کو حضور (ﷺ) کے سپرد کردینے کا اور خود اس باب میں سبکدوش ہوجانے کا ۔ پھر اگر کتاب وسنت کا کوئی حکم کسی شخص کے دل میں کھٹکتا ہے ۔ تو اسے اپنے ایمان کا جائزہ لینا چاہیے ۔ اور دیکھنا چاہیے کہ نفاق نے کیونکر اس کے پاک دل پر تسلط جمالیا ہے ! حل لغات : الْخِيَرَةُ۔ استرواہ کا اختیار ۔