يَا نِسَاءَ النَّبِيِّ لَسْتُنَّ كَأَحَدٍ مِّنَ النِّسَاءِ ۚ إِنِ اتَّقَيْتُنَّ فَلَا تَخْضَعْنَ بِالْقَوْلِ فَيَطْمَعَ الَّذِي فِي قَلْبِهِ مَرَضٌ وَقُلْنَ قَوْلًا مَّعْرُوفًا
اے نبی کی بیویو! تم عورتوں میں سے کسی ایک جیسی نہیں ہو، اگر تقویٰ اختیار کرو تو بات کرنے میں نرمی نہ کرو کہ جس کے دل میں بیماری ہے طمع کر بیٹھے اور وہ بات کہو جو اچھی ہو۔
امہات المومنین (ف 1)پردہ نشینان حرم نبوت کی ذمہ داریاں عام عورتوں سے کہیں زیادہ ہیں ۔ اس لئے جہاں ان کے لئے برائی کے ارتکاب پر دوگنی سزا تجویز فرمائی ہے ۔ وہاں ان کے لئے اجروثواب میں دوچند رکھا ہے ۔ کیونکہ وہ ساری امت کی عورتوں کے لئے پاکبازی اور عفاف میں نمونہ ہیں ۔ ان کے لئے ہر بات میں تقویٰ ووقار کا خیال رکھنا ضروری ہے ۔ ان کے ہر فعل میں یہ ضروری ہے کہ پیغمبرانہ تربیت کا حسن نمایاں ہو ۔ اس لئے ان کو بالطبع اس درجہ آزادی اور سہولت میسر نہیں ہوتی ۔ جس درجہ کہ عام دوسری مومنات کو حاصل ہے ۔ بلکہ ان کی زندگی کا شانہ نبوی کی روایات تقدیس و وقار کے مطابق ہوتی ہے ۔ اور پھر ساتھ ساتھ یہ بھی لازم ہے کہ یہ مخدرات اس پاکیزہ زندگی کے لئے رضاکارانہ طور پر بھی تیار ہوں ۔ ان پر کوئی جبر نہیں ہوتا یہ خود اس معیار کو نبھانے کے لئے کوشاں رہتی ہیں ۔ جو ان کے لئے موزوں ہوتا ہے ۔ لہٰذا یہ قدرتاً دوسری عورتوں سے زیادہ ثواب اور اجر کی مستحق ہیں ۔ (ف 2)اس آیت میں واضح طور پر بتادیا گیا ہے کہ امہات المومنین کا درجہ امت کی تمام عورتوں سے زیادہ ہے ۔ اس لئے انہیں مشکوٰۃ نبوت سے کسب انوار کا سب سے زیادہ موقع ملتا ہے ۔ یہ شمع رسالت پر ہر وقت پروانہ وار نثار ہونے کو تیاررہتی ہیں ۔ اور قرب حضوری کا جو درجہ ان کو حاصل ہے ۔ وہ دوسری عورتوں کو حاصل نہیں ہوسکتا ۔ اسی آیت میں عفاف کے تحفظ اور ناموس کی بقاء کا ایک نہایت باریک نکتہ ارشا دفرمایا ہے ۔ جو تمام مخدرات کے لئے یکساں ضروری اور اہم ہے ۔ حقیقت یہ ہے کہ اس طرح کی حکیمانہ باتوں کو اگر عمل کا جامہ پہنا دیا جائے ۔ تو پھر بدی کا احتمال ہمیشہ کے لئے اٹھ جائے فرمایا : دیکھو جب تم دوسروں سے مسائل کے متعلق گفتگو کرو تو انداز بیان پر حشمت اور باوقار ہونا چاہئے ۔ اس طرح نہ گفتگو کرو کہ اس میں تمام نسائی لطافتیں جمع ہوجائیں ۔ اور سننے والے کے دل میں کسی نوع کی جنسی تحریک پیدا ہوسکے ۔ آنکھوں کے بعد زبان سب سے زیادہ بدی کی محرک ہے ۔ یہ وہ کامل التاثیر زہر ہے جس کا تریاق نہیں ۔ اس لئے رب العزت نے عورتوں کو غیر محرموں کے سامنے اس طرح استعمال سے روکا ہے جس میں غنج ودلال مترشح ہو اور جو معصیت اور گناہ کے لئے بمنزلہ دعوت کے ہو ۔ حل لغات : يَقْنُتْ۔ قنوت سے ہے بمعنی فرمانبرداری اور پوری پوری اطاعت