وَإِن كُنتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ وَالدَّارَ الْآخِرَةَ فَإِنَّ اللَّهَ أَعَدَّ لِلْمُحْسِنَاتِ مِنكُنَّ أَجْرًا عَظِيمًا
اور اگر تم اللہ اور اس کے رسول اور آخری گھر کا ارادہ رکھتی ہو تو بے شک اللہ نے تم میں سے نیکی کرنے والیوں کے لیے بہت بڑا اجر تیار کر رکھا ہے۔
کاشانہ نبوت (ف 1)بات یہ تھی کہ کاشانہ نبوت میں عجمی بادشاہوں کی طرح دولت کی نمود نہیں تھی ۔ امراء اور مالداروں کی سی حالت نہیں تھی ۔ بلکہ بعض اوقات تو وہاں ضروریات زندگی کا بھی فقدان تھا ۔ اس لئے بالطبع پردہ نشیئان حرم نبوت کو بتقاضائے بشریت بعض دفعہ اس کا احساس ہوتا اور وہ ملول خاطر ہوجائیں ایک دفعہ تو وہ اس دکھ کے اظہار پر مجبور ہوگئیں ۔ حضور (ﷺ) نے جب یہ سنا ۔ تو آپ کو بدرجہ غایت رنج ہوا ۔ آپ نے عہد کرلیا کہ ایک مہینہ تک ان خواتین کے پاس نہ جائیں گے ۔ اس کے بعد تسکین خاطر کے لئے یہ آیات نازل ہوئیں کہ اے پیغمبر اپنی محترم مخدرات سے کہہ دیجئے کہ میرے ہاں روح وقلب کی زینت وآرائش کا سامان تو موجود ہے ۔ مگر جسم کی آسائشیوں کے لئے جگہ نہیں ۔ اگر تمہارا مقصد صرف دنیا کے منافع سے استفادہ ہے ۔ اور شرف صحبت نبوت کو تم کافی نہیں سمجھتیں ۔ تو آؤ میں تم کو حسب حیثیت مال ومتاع دے کر رخصت کردوں ۔ یہاں کوئی جبر اور زبردستی نہیں ہے پیغمبر کا کاشانہ ہے بادشاہوں کا حرم نہیں ۔ اور اگر تمہاری زندگی کا مقصد اللہ اور اس کا رسول (ﷺ) اور عقبیٰ وآخرت ہے ۔ تو پھر میں تم کو خوشخبری سناتا ہوں کہ تمہارے لئے اللہ تعالیٰ نے اجر عظیم تیار کررکھا ہے ۔ ازواج مطہرات نے جب یہ آیتیں سنیں تو حقیقت وعرفان کا نور سامنے چمکتا ہوا نظر آیا حرم نبوت کی صحیح قدروقیمت معلوم ہوئی ۔ بول اٹھیں کہ ہمیں تو اللہ اور اس کا رسول پسند ہے ہم دنیا کو اس کے مقابلہ میں کوئی وقعت نہیں دیتیں ۔ وہ لوگ جو تعدد ازدواج کی وجہ سے حضور (ﷺ) پر معترض ہیں ۔ وہ تصویر کے اس رخ کو دیکھیں ۔ کیا زندگی کا اس سے پاکیزہ نمونہ انہوں نے کہیں دیکھا ہے ۔ کیا اس کے بعد بھی وہ کہیں گے کہ آپ نے معاذ اللہ شادیاں حظوظ دنیوی کے لئے کیں ؟