لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا
بلاشبہ یقیناً تمھارے لیے اللہ کے رسول میں ہمیشہ سے اچھا نمونہ ہے، اس کے لیے جو اللہ اور یوم آخر کی امید رکھتا ہو اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرتا ہو۔
اسوہ حسنہ (ف 2)حضور (ﷺ) جس طرح اللہ کے پیغام کو وضاحت کے ساتھ پیش کرنے کی صلاحیت رکھتے تھے ۔ اسی طرح ان میں یہ بھی اہلیت تھی کہ شمشیر وسنان سے اس کی حمایت بھی کریں ۔ چنانچہ اکثر غزوات میں آپ نے داد شجاعت دی ۔ اور نازک سے نازک اوقات میں بھی پہاڑ کی طرح میدان جنگ میں قائم رہے ۔ جب کہ بڑوں بڑوں کا زہرہ آب ہوتا تھا ۔ ارشاد ہے کہ رسول (ﷺ) انسانیت کے لئے بہترین اسوہ ہے ۔ اس کی پیروی کرو اور اس کو دیکھ کر اپنے مصائب کو معلوم کرو ۔ اور جبن وبزدلی کی عادات کو ترک کرو ۔ تاکہ تم سعادت اخروی حاصل کرسکو ۔ یہاں اسوہ حسنہ کا لفظ اگرچہ سیاق جنگ میں آیا ہے مگر معنی اس میں عموم ہے ۔ ہر شخص جو اللہ سے اور روز آخرت کے خوف سے ڈرتا ہو ۔ اور اس کے دل میں ذکروشغل کی محبت ہو ۔ ضروری ہے کہ زندگی کے تمام شعبوں میں حضور (ﷺ) رسالت پناہ کی زندگی کو اپنے سامنے رکھے کیونکہ آپ ہر لحاظ سے حسن وجمال کا پیکر ہیں ۔ تقویٰ وپاکیزگی کا مظہر ہیں ۔ وہ تمام پیغمبرانہ اوصاف جو چہرہ نبوت کا غازہ ہیں ۔ آپ کی ذات میں موجود ہیں آپ کے رخ زیبا میں ہر نوع کے عشاق کے لئے تسکین نظر کا وافر سامان مہیا ہے ۔ آپ خلاصہ انسانیت ہیں ۔ آپ کی کوئی حرکت غیر جمیل نہیں ۔ آپ سیرت وعمل کا بہترین نمونہ ہیں ۔ اور جسم وقالب سے لے کر روح کی گہرائیوں تک آپ میں حسن ہی حسن ہے ۔ آپ قوموں اور ملتوں کے حالات پڑھیں ۔ اور ان میں قائدین اور حکماء وانبیاء کو دیکھیں ۔ اور ان میں حسن جس مقدار میں جہاں جہاں موجود ہے ۔ اس کو نگاہ میں رکھیں ۔ اور پھر اس کا مقابلہ کریں جمال حبیب سے ۔ آفتاب نبوت سے ۔ آپ یقینا یہ اعتراف کرنے پر مجبور ہونگے کہ آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری حل لغات : أُسْوَةٌ۔ لائق تقلید کو نہ ۔ پیشوا اور مہمات ۔ پیشوا ومقتدر ۔