سورة الأحزاب - آیت 13

وَإِذْ قَالَت طَّائِفَةٌ مِّنْهُمْ يَا أَهْلَ يَثْرِبَ لَا مُقَامَ لَكُمْ فَارْجِعُوا ۚ وَيَسْتَأْذِنُ فَرِيقٌ مِّنْهُمُ النَّبِيَّ يَقُولُونَ إِنَّ بُيُوتَنَا عَوْرَةٌ وَمَا هِيَ بِعَوْرَةٍ ۖ إِن يُرِيدُونَ إِلَّا فِرَارًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور جب ان میں سے ایک گروہ نے کہا اے یثرب والو! تمھارے لیے ٹھہرنے کی کوئی صورت نہیں، پس لوٹ چلو، اور ان میں سے ایک گروہ نبی سے اجازت مانگتا تھا، کہتے تھے ہمارے گھر تو غیر محفوظ ہیں، حالانکہ وہ کسی طرح غیر محفوظ نہیں، وہ بھاگنے کے سوا کچھ چاہتے ہی نہیں۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

منافقین کا شرو فساد سے شغف ف 1: غرض یہ ہے ۔ کہ منافقین جو جہاد سے جی چراتے ہیں ۔ اور یہ کہہ کر پیچھا چھڑاتے ہیں ۔ کہ ہمارے گھر غیر محفوظ ہیں ۔ تو یہ عذرات نیک نیتی پر مبنی نہیں ۔ بلکہ وہ محض بھاگنا چاہتے تھے ۔ یہ بات نہیں ۔ کہ ان میں لڑنے کی قوت نہیں ۔ بلکہ اصل بات یہ ہے کہ یہ لوگ اسلام کے ساتھ نہیں دنیا چاہتے ۔ ورنہ یہی لوگ جواب معذرت کررہے ہیں ۔ اور جہاد میں شریک نہیں ہونا چاہتے اگر یہ دیکھیں کہ ہمارے مسلک کے لوگ مدینہ میں آگھسے ہیں اور ہماری اعانت کے طالب ہیں ۔ تو بڑی گرم جوشی کے ساتھ ان کے ساتھ آمادہ ہونے کا خیال ہو ۔ اور نہ پست ہمتی کا فرمایا کہ اس سے قبل تم عہد کرچکے ہو ۔ کہ اب آئندہ کبھی پیٹھ نہیں دکھائیں گے ۔ اور مسلمانوں کے ساتھ ہوکر اعدار دین کا مقابلہ کریں گے پھر آج تمہیں کیا ہوگیا ۔ کہ اس نوع کے بہانے پیش کرکے وعدہ خلافی پر آمادہ ہو *۔