إِنَّ اللَّهَ عِندَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ مَّاذَا تَكْسِبُ غَدًا ۖ وَمَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ
بے شک اللہ، اسی کے پاس قیامت کا علم ہے اور وہ بارش برساتا ہے اور وہ جانتا ہے جو کچھ ماؤں کے پیٹوں میں ہے اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کل کیا کمائی کرے گا اور کوئی شخص نہیں جانتا کہ وہ کس زمین میں مرے گا۔ بے شک اللہ سب کچھ جاننے والا، پوری خبر رکھنے والا ہے۔
(ف 3): اسلام کہانت اور عیب گوئی ختم کرنے کے لئے آیا ہے اس لئے اس کا دعویٰ ہے کہ کوئی شخص اٹکل سے غیب کی باتوں کو نہیں بتاسکتا ۔ کسی شخص میں یہ قوت نہیں ہے کہ وہ اپنے اختیار سے جب چاہے سب کچھ معلوم کرلے ۔ چنانچہ ارشاد ہے کہ قیامت کا صحیح علم صرف خدا تعالیٰ کو ہے وہی جانتا ہے کہ کب بارش ہوگی اسی کو علم ہے کہ رحم مادر میں کیا مستشر ہے وہی بتا سکتا ہے کہ کل کیا ہونے والا ہے اور کون شخص کہا ں مرے گا ! خصوصیت کے ساتھ ان چیزوں کو اس لئے بیان فرمایا ہے کہ عرب کے کاہن عموماً انہی چیزوں کے متعلق پیشگوئیاں کرتے تھے اور اس طرح قوم میں اپنی روحانیت کی دھاک بٹھاتے تھے ۔