يَا بُنَيَّ أَقِمِ الصَّلَاةَ وَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَانْهَ عَنِ الْمُنكَرِ وَاصْبِرْ عَلَىٰ مَا أَصَابَكَ ۖ إِنَّ ذَٰلِكَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ
اے میرے چھوٹے بیٹے! نماز قائم کر اور نیکی کا حکم دے اور برائی سے منع کر اور اس (مصیبت) پر صبر کر جو تجھے پہنچے، یقیناً یہ ہمت کے کاموں سے ہے۔
ف 2: حضرت لقمان کی چوتھی نصیحت یہ ہے کہ بیٹا دل کو ذکر اور صلوٰۃ کی برکات سے معمور رکھو ۔ اور دنیا میں برائیوں کے خلاف جہاد کرو ۔ اور خود تقویٰ وصلاح کا نمونہ بنو ۔ اور اس سلسلہ تبلیغ واشاعت میں جس قدر بھی مصیبتیں پیش آئیں ، برداشت کرو ۔ کیونکہ یہ عزیمت واستقامت کی باتیں ہیں ۔ غرض یہ ہے کہ ساری کائنات انسانی کو اللہ کی چوکھٹ پر جھکا دے ۔ سب کے دلوں میں اللہ کی محبت پیدا کردے ۔ اور سب کو نماز کا پابند بنادے مسلمان کی زندگی کا نصب العین یہ ہے ۔ کہ وہ ہر نیکی اور تقویٰ کی بات کو پھیلائے ۔ اور ہر برائی کو روکے ۔ وہ دنیا میں خدا کی حقانیت کا سب سے بڑا داعی اور رساعی ہے اس کے ایمان کا تقاضا یہ ہے ۔ کہ وہ ہر مصیبت کو جو اللہ کی راہ میں آئے بختدہ پیشانی برداشت کرے *۔