كَذَٰلِكَ يَطْبَعُ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِ الَّذِينَ لَا يَعْلَمُونَ
اسی طرح اللہ ان لوگوں کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے جو نہیں جانتے۔
غرض یہ ہے ۔ جہاں تک سمجھانے اور حقائق کو دل تک اتارنے کا تعلق ہے ۔ قرآن حکیم کوئی دقیقہ اٹھا نہیں رکھا ۔ ہر نوع کے استدلال اور ہر قسم کے استنباط سے م لیا ہے ایک جاہل سے لے کر فاضل فلسفی تک کے لئے ذہنیتوں کا خیال ما ہے ۔ سادی باتیں بتائی ہیں ۔ اور حکیمانہ انداز میں اختیار کیا ہے ۔ حق تو یہ ہے کہ عبرت پذیری کے لئے جرتد ذریعے افہام وتفہیم کے ہوسکتے ہیں وہ سب قرآن میں موجود ہیں مگر منکرین کو کیا کیا جائے ۔ کہ ان کو اس میں کوئی خوبی نظر نہیں آتی ۔ وہ دلائل اور مشاہدات دیکھتے ہوئے بھی یہی کہتے ہیں کہ یہ سب جھوٹ اور فریب ہے واقعات کے خلاف ہے ۔ اس لئے کہ ان کے دلوں میں ہدایت کو قبول کرنے کی استعداد ہی باقی نہیں رہے ؎ گرنہ بیند ہو ذرسپرہ چشم چشمہ آفتاب راچہ گناہ