قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانظُرُوا كَيْفَ كَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِن قَبْلُ ۚ كَانَ أَكْثَرُهُم مُّشْرِكِينَ
کہہ دے زمین میں چلو پھرو، پھر دیکھو ان لوگوں کا انجام کیسا ہوا جو ان سے پہلے تھے، ان کے اکثر مشرک تھے۔
ف 2: اس وقت کا نقشہ ہے جب قرآن دنیا میں نازل ہورہا تھا ۔ بتایا ہے کہ کائنات میں اعتقاد اور عمل کا فساد اور طوفان رونما ہے ۔ شرک اور بت پرستی کی تاریکیوں سے افق حیات تیرہ وتاریک ہے انسانیت کے قول اعتدال میں فتورا کیا ہے ۔ اخلاق ذلیل ترین صورت اختیار کرچکے ہیں ۔ اور اب اگر اسلام کی روشنی اور اس کی برکات سے انسان نے استفادہ نہ کیا ۔ تو ہلاکت لازم درلابد ہے ۔ چنانچہ تاریخ کے ورق الٹ کر دیکھئے ۔ معذب قوموں کے حالات کا معائنہ کیجئے کیونکر اللہ تعالیٰ نے ان کو صفحہ ہستی سے حرف غلط کی طرح مٹا دیا محض اس پاداش میں کہ انہوں نے خدا کے حکموں کو نہ مانا ۔ اور فطرت کے پیغام سے روگردانی کی ۔ پھر اگر یہ مکے والے قرآن نہ مانیں گے ۔ تو اللہ کی زبردست پکڑ اور گرفت سے کس طرح بچ سکیں گے *۔ کان اکثرھم مشرکین سے غرض یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک شرک سب سے بڑا گناہ ہے اور قوموں کی ہلاکت اور موت میں اس کا بہت بڑا حصہ ہے ۔ جب یہ مرض پیدا ہوتا ہے تو قوم میں ذلت اور ادبار اور جہالت و توہم کی تمام بیماریاں پھیل جاتی ہیں ۔ اور اس طرح سارا جسم انسانی مفلوج ہوجاتا ہے اور ان خصائل سے محروم ہوجاتا ہے ۔ جو کسی قوم کے لئے حیات وزندگی کا باعث ہوتی ہیں *۔