سورة الروم - آیت 19

يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَيُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَيُحْيِي الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا ۚ وَكَذَٰلِكَ تُخْرَجُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

وہ زندہ کو مردہ سے نکالتا ہے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور زمین کو اس کے مردہ ہونے کے بعد زندہ کرتا ہے اور اسی طرح تم نکالے جاؤ گے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

ف 1: خدا کی صفت یہ ہے کہ وہ جن چیزوں کو ہم انسداد کہتے ہیں ۔ ان کو اس طرح ترکیب دیتا ہے ۔ کہ ان میں تضاد بالکل دور ہوجاتا ہے ۔ اور بظاہر ناممکن چیزیں اس کی قدرت کاملہ سے واقعات کی صورت اختیار کرلیتی ہیں * موت اور زندگی باہم بالضد ہیں ۔ مگر وہ مردوں کو جلاتا اور زندوں کو موت کی آغوش میں دے دیتا ہے ۔ اسی طرح مٹی ایک بےجان چیز ہے ، مگر وہ اسی بےجان شئے سے انگوریاں پیدا کرتا ہے ۔ جو انسانی زندگی کا ایک عنصر ثابت ہوتی ہے *۔ حل لغات :۔ یحی الاراض ۔ فجا ہے عرض یہ ہے کہ زمین جب خشک ہوجاتی ہے تو اللہ باران رحمت سے اس کو تازہ بنا دیتا ہے * السنتکم بصنہ ۔ تبع السباق کسی زبان ۔ الولیقکف ۔ ملوعان لین کی جمع ہے بمعنی رنگ *