سورة آل عمران - آیت 45

إِذْ قَالَتِ الْمَلَائِكَةُ يَا مَرْيَمُ إِنَّ اللَّهَ يُبَشِّرُكِ بِكَلِمَةٍ مِّنْهُ اسْمُهُ الْمَسِيحُ عِيسَى ابْنُ مَرْيَمَ وَجِيهًا فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

جب فرشتوں نے کہا اے مریم! بے شک اللہ تجھے اپنی طرف سے ایک کلمے کی بشارت دیتا ہے، جس کا نام مسیح عیسیٰ ابن مریم ہے، دنیا اور آخرت میں بہت مرتبے والا اور مقرب لوگوں سے ہوگا۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

کلمتہ اللہ : (ف ٣) ابن مریم علیہا السلام کو کلمۃ اللہ اس لئے فرمایا کہ ان کی پیدائش غیر مادی اسباب کی بنا پر ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے خرق عادت کے طور پر محض اختیار کن فیکون سے کام لیتے ہوئے آپ کو مادہ پرست لوگوں کے لئے ایک زبردست نشان بنایا ۔ بارعب اور وجہ مسیح (علیہ السلام) : (ف ٤) ان کو جلال ورعب عنایت کیا یہودی باوجود وسیع مادی قوت کے مسیح (علیہ السلام) کو گرفتار نہ کرسکے ، انجیل میں جو یہ لکھا ہے کہ مسیح (علیہ السلام) کو دو چوروں کے ساتھ صلیب پر لٹکا دیا گیا یہ سراسر غلط اور جاہت ووقار کے خلاف ہے ، کوئی نبی اپنے آپ کو اس بےچارگی کے ساتھ کفر کے سپرد نہیں کردیتا نبی آخر وقت تک باطل سے لڑتا اور جہاد کرتا ہے ۔