قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانظُرُوا كَيْفَ بَدَأَ الْخَلْقَ ۚ ثُمَّ اللَّهُ يُنشِئُ النَّشْأَةَ الْآخِرَةَ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ
کہہ زمین میں چلو پھرو، پھر دیکھو اس نے کس طرح خلق کی ابتدا کی، پھر اللہ ہی دوسری پیدائش پیدا کرے گا، یقیناً اللہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔
ف 1: غرض یہ ہے کہ غور وفکر بھی عالم حشر کے امکانات پر روشنی ڈالتا ہے ۔ اور تجربہ وآزمائش بھی ۔ ارشاد ہے کہ تم زمین میں چل کر دنیا پر نظر دوڑاؤ۔ اور دیکھو ۔ کہ کیا کائنات کی ہر چیز یہ نہیں بتارہی ہے کہ اس کو پیدا کرنے والا اللہ ہے ۔ اور نشاۃ آخری کے تسلیم کرلینے میں کیا تاتل ہوسکتا ہے * بات یہ ہے کہ اس قسم کے اعتراضات اور شکوک اس وقت پیدا ہوتے ہیں ۔ جب اللہ کی قدرتوں پر ایمان نہ ہو ۔ اور جب اس کو تسلیم کرلیا جائے ۔ تو پھر تمام اعتراضات اٹھ جاتے ہیں *۔ حل لغات :۔ ینشئی ۔ انشاء سے ہے ، پیدا کرنا * یعذب من یشائ۔ جس کو چاہے گا عذاب میں مبتلا کریگا ۔ یعنی اس کے اختیارات میں دنیا کی کوئی قوت حائل نہیں ۔ ورنہ درحقیقت اس کی مشیت عذاب میں وہ لوگ داخل ہیں جو اس کا اپنے کو مستحق قرار دیں گے *