سورة القصص - آیت 42
وَأَتْبَعْنَاهُمْ فِي هَٰذِهِ الدُّنْيَا لَعْنَةً ۖ وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ هُم مِّنَ الْمَقْبُوحِينَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور ہم نے اس دنیا میں ان کے پیچھے لعنت لگادی اور قیامت کے دن وہ دور دفع کیے گئے لوگوں سے ہوں گے۔
تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی
عذاب الٰہی کب آتا ہے ف 2: مقصد یہ ہے کہ فرعونیوں پر اس وقت تک عذاب نہیں آیا ۔ جب تک کہ انہونے کفر وعصیان میں فلوکا درجہ حاصل نہیں کرلیا ۔ کیونکہ خدا کا قانون ہے کہ مقدمین کو مہلت دی جائے ۔ ان کے اعمال سے تعرض نہ کیا جائے ۔ اور کردار رہ عمل کے لئے پوری آزادی دی جائے حتیٰ کہ دل سیاہ ہوجائے ۔ طبیعت میں تاثیر وانفعال کی تمام قوتیں مفقود ہوجائیں ۔ اور گناہوں کا پیمانہ چھلک جائے * قرآن کی اصطلاح میں لعنت سے مراد اللہ کے فیوض وبرکات سے محرومی ہے : اور اس کی رحمت سے دوری سب وشتم کے قسم کی کوئی چیز مراد نہیں *