سورة النمل - آیت 35
وَإِنِّي مُرْسِلَةٌ إِلَيْهِم بِهَدِيَّةٍ فَنَاظِرَةٌ بِمَ يَرْجِعُ الْمُرْسَلُونَ
ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد
اور بے شک میں ان کی طرف کوئی تحفہ بھیجنے والی ہوں، پھر انتظار کرنے والی ہوں کہ ایلچی کیا جواب لے کر پلٹتے ہیں۔
تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی
(ف 1) ملکہ سبا نے حضرت سلیمان کا خط سنا کر اس معاملہ میں اہل دربار سے مشورہ طلب کیا İمَا كُنْتُ قَاطِعَةً أَمْرًا حَتَّىٰ تَشْهَدُونِĬ سے معلوم ہوتا ہے کہ اس قدیم زمانے میں بھی طرز حکومت یہ تھی کہ وزراء اہل دربار سے مشورہ لیا جائے ۔ اور بادشاہ کے اختیارات محدود ہوں ۔ اس آیت سے اس عہد کی جمہوری حکومت کا پتہ چلتا ہے ۔ حل لغات : هَدِيَّةٍ۔ تحفہ ۔