سورة الشعراء - آیت 49

قَالَ آمَنتُمْ لَهُ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَكُمْ ۖ إِنَّهُ لَكَبِيرُكُمُ الَّذِي عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ فَلَسَوْفَ تَعْلَمُونَ ۚ لَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلَافٍ وَلَأُصَلِّبَنَّكُمْ أَجْمَعِينَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

کہا تم اس پر ایمان لے آئے، اس سے پہلے کہ میں تمھیں اجازت دوں، بلاشبہ یہ ضرور تمھارا بڑا ہے جس نے تمھیں جادو سکھایا ہے، سو یقیناً تم جلدی جان لوگے، میں ضرور ہر صورت تمھارے ہاتھ اور تمھارے پاؤں مخالف سمت سے بری طرح کاٹوں گا اور یقیناً تم سب کو ضرور بری طرح سولی دوں گا۔

تفسیرسراج البیان - محممد حنیف ندوی

نشہ ایمان اور حلاوت اسلامی (ف 1) فرعون نے جب دیکھا کہ جادوگر موسیٰ کے معجزات وکمالات کے قائل ہوگئے ہیں ۔ اور غیر متوقع طور پر انہوں نے اسلام قبول کرلیا ہے تو سخت گھبرایا اور غصے سے بےتاب ہوگیا ۔ کہنے لگا کہ تم نے بغیر میری اجازت کے موسیٰ و ہارون کے مسلک کو قبول کرلیا ہے ۔ معلوم ہوتا ہے ۔ یہ بڑاجادوگر ہے اور تمہارا استاد ہے ۔ تم نے پہلے سے آپس میں سمجھوتہ کر رکھا تھا یہی وجہ ہے کہ موسیٰ کے غالب آتے ہی تم نےتبدیلی مذہب کا اعلان کردیا ۔ بہ بہت بھاری جرم ہے ۔ میں تمہیں سخت عبرتناک سزا دوں گا ۔ تمہارے ہاتھ پاؤں آرا سے ترچھے کٹوادوں گا ۔ اور تم سب کو بالآخر سولی پر چڑھوا دوں گا ۔ انہوں نے اس دھمکی کو سنا اور کامل بےخوفی سے پکار کر کہا اس میں کچھ مضائقہ نہیں ۔ ہم اگر سولی پر مریں گے ۔ تو اپنے رب ہی کے پاس جائیں گے ۔ اور ہم دل سے چاہتے ہیں کہ اس طرح کی موت ہمارے سابقہ گناہوں کا کفارہ ہوجائے ۔ ہم اللہ تعالیٰ سے امید رکھتے ہیں کہ ایمان میں پیش قدمی کی وجہ سے ہماری لغزشوں اور ہمارے گناہوں کو عفو وکرم کی نظر سے دیکھے گا ۔ اور ہمیں بخش دے گا ۔ غور فرمائیے کہ ایمان کی حلاوت کس درجہ زبردست ہوتی ہے اور اس کے مقابلہ میں زندگی کی شیرینی بھی کڑوی معلوم ہوتی ہے ۔ کتنا بڑا انقلاب ہے جو ان لوگوں میں پیدا ہوگیا ۔ یا تو یہ مقابلہ کے لئے آئے تھے ۔ دلوں میں بغض وعناد تھا ۔ دشمنی اور عداوت تھی اور یا اب یہ فدائیت اور جانبازی ہے کہ فرعون آنکھیں دکھاتا ہے ۔ اور ان کے دلوں میں قطعاً خوف پیدا نہیں ہوتا ۔ حقیقت یہ ہے کہ ایمان کا وہ مرتبہ اور مقام ہے جو تبدیلی و تمول کا باعث ہوتا ہے ۔ اور جو مسلمان کو دل ودماغ کے لحاظ سے بالکل بدل دیتا ہے ۔ بلکہ یوں سمجھ لیجئے ۔ کہ ایمان مسلمان کو دوسرا دل اور علیحدہ دماغ عنایت کرتا ہے ۔ جس میں بجز اللہ کی محبت اور شیفتگی کے اور کچھ نہیں ہوتا ۔ حل لغات : آذَنَ لَكُمْ۔ ایذان سے ہے ۔ بمعنی اجازت دینا ۔ مِنْ خِلَافٍ۔ یعنی آڑے ترچھے ۔