قَالَ لِلْمَلَإِ حَوْلَهُ إِنَّ هَٰذَا لَسَاحِرٌ عَلِيمٌ
اس نے ان سرداروں سے کہا جو اس کے ارد گرد تھے، یقیناً یہ تو ایک بہت ماہر فن جادو گر ہے۔
جادوگروں سے مقابلہ (ف 1) فرعون نے جب موسیٰ کے معجزات کو دیکھا تو اپنے ہالی موالی سے کہنے لگا ۔ یہ تو بہت سمجھ دار جادوگر ہے ۔ اور چاہتا ہے کہ تم کو سحر وجادو کے زور سے تمہارے ملک سے نکال دے ۔ اور بنی اسرائیل کو مصر کی حکومت سونپ دے ۔ یہ انقلاب پسند اور باغی ہے کہو تمہاری کیا رائے ہے ؟ انہوں نے کہا ۔ حضور ان دونوں کو چند مہلت دیجئے اور اس اثنا میں شہروں سے اور دیہات میں کارندے دوڑا دیجئے تاکہ وہ تمام بڑے بڑے جادوگروں کو لے آئیں ۔ فرعون کو یہ تجویز پسند آئی ۔ اس کے ملک کے ہر گوشہ سے جادو گر بلائے اور ایک دن مقابلے کے لئے مقرر کیا ۔ تمام لوگوں میں اعلان کے ذریعے مشتہر کردیا گیا کہ سب اکٹھے ہوں ۔ اور مقابلہ دیکھیں ۔ تاکہ اگر جادوگر غالب آجائیں ۔ تو ہم سب ان کی پیروی کرنے پر مجبور ہوں ۔ چنانچہ جب فرعون کے پاس جادوگر آگئے تو کہنے لگے ۔ حضور اگر ہم غالب آگئے اور موسیٰ وہارون کو شکست دے دی تو کیا ہم کو انعام بھی ملے گا ؟ فرعون نے کہا ہاں تمہیں انعام بھی دیا جائے گا اور مقربین میں بھی شمار ہوگا ۔حضرت موسیٰ نے جادوگروں سے مخاطب ہوکر کہا کہ تم جس کرشمہ سازی کا اظہار کرنا چاہتے ہو کرو ۔ تمہیں میری طرف سے اختیار ہے ۔ انہوں نے لاٹھیاں اور رسیاں میدان میں ڈال دیں ۔ اور وہ دیکھنے والوں کو سانپ کی شکل میں نظر آنے لگیں ۔ کہنے لگے کہ ہم فرعون کے اقبال اور قوت کی برکت سے یقینا غالب رہیں گے ۔ اس پر حضرت موسیٰ جوش میں آگئے اور آپ نے اپنی لاٹھی جو زمین پر ڈالی تو وہ اژدھا بن گئی اور ان تمام چھوٹے چھوٹے سانپوں کو نگل گئی ۔ جادوگر جو سمجھ دار تھے اور اپنی فنی قوتوں سے آگاہ تھے ۔ فوراً پہچان گئے کہ یہ جادو یا کرشمہ سازی نہیں ۔ یہ اللہ کی حکمت ہے ۔ اور اس کی قدرت ہے ۔ چنانچہ انہوں نے اس معجزہ کو دیکھ کر فوراً کہہ دیا ۔ کہ ہم نے ہتھیار ڈال دئیے ۔ ہم رب العالمین کو تسلیم کرتے ہیں ۔ اور موسیٰ وہارون کے خدا کو مانتے ہیں ۔ معلوم ہوتا ہے حضرت موسیٰ کے زمانے میں جادو اور سحر کا بہت زیادہ رواج تھا ۔ اس لئے آپ کے معجزات کو بھی جادو سمجھے ۔ اور اسی لئے حضرت موسیٰ کو اس نوع کے دلائل سے نوازا گیا ۔ تاکہ وہ قوم کو یقین دلاسکیں ۔ کہ وہ اللہ کی جانب سے ہیں ۔ معجزہ اور سحر میں باریک اور دقیق فرق یہ ہے کہ سحر وہ علم ہے جس کو ہر شخص سیکھ سکتا ہے ۔ اور جس کے اثر سے جو تحول وانقلاب پیدا ہوتا ہے ۔ اس کے اسباب وذرائع معلوم ہوسکتے ہیں ۔ مگر معجزہ اللہ کے تقرب خاص کی نشانی ہے ۔ اور ہر شخص کے بس کا نہیں ۔ اکتساب سے حاصل نہیں ہوسکتا ۔ اور اس کے ذریعے سے جو انقلاب یا تبدیلی واقع ہوتی ہے ۔ اس کے اسباب وذرائع کو معلوم کرلینا انسانی وسعت وطاقت سے باہر ہے ۔ معجزات کو وہ لوگ خوب جان سکتے ہیں جو خود جادوگرہوں ۔ اور فن تحویل وتصرف سے آگاہ ہوں ۔