تَبَارَكَ الَّذِي إِن شَاءَ جَعَلَ لَكَ خَيْرًا مِّن ذَٰلِكَ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ وَيَجْعَل لَّكَ قُصُورًا
بہت برکت والاہے وہ کہ اگر چاہے تو تیرے لیے اس سے بھی بہتر بنادے ایسے باغات جن کے نیچے سے نہریں چلتی ہیں اور تیرے لیے کئی محل بنادے۔
(ف ٢) یعنی یہ لوگ تو یہ کہتے ہیں کہ تمہارے پاس ایک باغ ہونا چاہئے ہم کہتے ہیں کہ ہم جب چاہیں گے جنت ونسیم کا وارث بنا دیں گے ، حدیث میں آیا ہے حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس جبریل (علیہ السلام) امین آئے ، اور انہوں نے پوچھا کہ آپ کیا چاہتے ہیں ، کیا دنیا کے تمام لذائذ یا آخرت کی نعمتیں ، اگر آپ یہ چاہتے ہیں کہ دنیا کے تمام حظوظ سے آپ کا دامن بھر دیا جائے ، تو ایسا ہو سکتا ہے ، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا نہیں میں آخرت کی نعمتوں کو ترجیح دیتا ہوں ۔ حل لغات : قصورا : جمع قصر محلات ۔ زفیرا : گدھے کی آواز ، یہاں مراد جہنم کی آواز ہے ۔