سورة الفرقان - آیت 1

تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَىٰ عَبْدِهِ لِيَكُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيرًا

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بہت برکت والا ہے وہ جس نے اپنے بندے پر فیصلہ کرنے والی (کتاب) اتاری، تاکہ وہ جہانوں کے لیے ڈرانے والا ہو۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

مسلمان قرآن کے بعد کسی دوسرے صیحفہ کا متنظر نہیں : (ف ١) اللہ کی ذات بھرخیر اور ہمہ برکت ہے ، اور یہ اس کے فیوض عالیہ میں سے ہے کہ اس نے گمراہ انسانوں کیلئے ایک راہنما بھیجا اور ایک نہایت ہی شاندار کتاب عنایت فرمائی ، جو حق وباطل کے درمیان فارق ہے اور وہ راہنما ایسا ہے کہ اس کی نبوت تمام کائنات انسانی کے لئے ہے ، اس کا پیغام زمان ومکان کی قیود سے بالا ہے ، وہ ہر قوم اور جو قرن کے لئے پیغمبر ہے اس کی تعلیمات کا فیض عام ہے ، وہ ایک ایسا آفتاب رشد وہدایت ہے جو کسی غروب نہیں ہوتا ، یعنی قیامت تک مسلمان کو کسی نبوت اور کسی رسالت کی ضرورت نہیں کسی کتاب اور کسی صحیفے کی حاجت نہیں جہاں تک رشد وہدایت کے پروگرام کا تعلق ہے مسلمان قرآن کے بعد ہر چیز سے بےنیاز ہے ، (آیت) ” علی عبدہ “۔ سے مراد ہے کہ بڑے سے بڑا رتبہ اور مقام عبودیت ہے محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) باوجود ان مراتب اور درجات کے باوجود نہیں قرب واختصاص کے کہ دنیا کا کوئی شخص فضائل میں ان کا ہم نہیں ہے ۔ اور وہ اقلیم مکارم کے تنہا جاجدار ہیں ، اللہ کے بندے ہیں اور ان کے تعلقات اپنے خالق سے نیاز مندانہ ہیں ۔ نذیرا : سے مراد آگاہ کرنے والا ہے ڈرانے والا نہیں ۔