سُورَةٌ أَنزَلْنَاهَا وَفَرَضْنَاهَا وَأَنزَلْنَا فِيهَا آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ لَّعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ
(یہ) ایک سورت ہے، ہم نے اسے نازل کیا اور ہم نے اسے فرض کیا اور ہم نے اس میں واضح آیات اتاری ہیں، تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔
رجم کی سزا : (ف ٢) قرآن حکیم کی یہ پہلی صورت ہے ، جسے اس اہمیت کے ساتھ پیش کیا گیا ہے گو پورا قرآن اللہ کی جانب سے رہے ، اور مسلمانوں کے لئے اس کا ماننا اور تسلیم کرنا لازم اور ضروری ہے نیز قرآن کی ہر سورت میں آیات بینات کا ذخیرہ ہے مگر اس سورت کو ان خصوصیات کے ساتھ مختص کرنے کے معنی یہ ہیں کہ اس میں تمدن اور کلچر کے مسائل مہہ کو بیان کیا گیا ہے ، اور ان معاشرتی گھتیوں کو سلجھایا گیا ہے جن کی وجہ سے قومیں ترقی اور برتری کی منزلیں طے کرتی ہیں ، اور انہیں فراموش کردینے کا نتیجہ لازما ذلت اور ہلاکت ہوتا ہے ۔ حل لغات : فرضنھا : لازم ٹھہرایا ہے متعین کیا ہے ۔