سورة البقرة - آیت 20

يَكَادُ الْبَرْقُ يَخْطَفُ أَبْصَارَهُمْ ۖ كُلَّمَا أَضَاءَ لَهُم مَّشَوْا فِيهِ وَإِذَا أَظْلَمَ عَلَيْهِمْ قَامُوا ۚ وَلَوْ شَاءَ اللَّهُ لَذَهَبَ بِسَمْعِهِمْ وَأَبْصَارِهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

بجلی قریب ہے کہ ان کی نگاہیں اچک کرلے جائے، جب کبھی وہ ان کے لیے روشنی کرتی ہے اس میں چل پڑتے ہیں اور جب ان پر اندھیرا کردیتی ہے کھڑے ہوجاتے ہیں اور اگر اللہ چاہتا تو ضرور ان کی سماعت اور ان کی نگاہیں لے جاتا، بے شک اللہ ہر چیز پر پوری طرح قادر ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ١) پہلی مثال تو کفر کے تحیر کی تھی ، اس مثال میں یہ واضح کیا گیا ہے کہ یہ لوگ بہرحال مطلب کے پورے ہیں ۔ جب اسلام لانے سے کچھ مطلب براری ہوتی ہے تو پھر انہیں بھی اعلان کرنے میں دریغ نہیں ہوتا اور جب آزمائش وابتلا کا وقت ہو تو صاف انکار کردیتے ہیں یعنی جہاں ان کا ذاتی مفاد روشن طور پر نظر آرہا ہو ، مسلمانوں کا ساتھ دیتے ہیں اور جہاں مشکلات کی تاریکی نظر آئی ، رک گئے ، انہیں تنبیہہ فرمائی کہ ایسا نہ کرو ، ورنہ اللہ کا عذاب آجائے گا اور پھر تم میں یہ استعداد بھی باقی نہ رہے گی ، دعوت عبادت واتقاء : قرآن نے ساری کائنات کو دعوت دی ہے کہ وہ رب خالق کی عبادت کرے اور اس طرح تمام انسانوں کو ایک مرکز پر جمع کرنے کی کوشش کی ہے ، وہ کہتا ہے جب تمہارا اور تمہارے آباؤ اجداد کا خدا ایک ہے تو پھر یہ اختلافات کیسے ؟ ایک خدا کے سامنے جھکو ایک کی محبت اپنے دل میں رکھو ، اس طرح تم سب میں اتقاء پیدا ہوجائے گا اور تم سب ایک صف میں جمع ہوجاؤ گے ، رنگ وبو کا اختلاف ، نون ونسل کے قضیئے ایک دم مٹ جائیں گے ۔ حل لغات : اصابع ، جمیع اصبع ، انگلی ، کانوں میں انگلی کا اگلا حصہ ٹھونسا جاتا ہے جسے عربی میں انملۃ کہتے ہیں لیکن یہاں قرآن حمید اصابع ۔ کہہ کے گویا اس طرف توجہ دلاتا ہے کہ بصورت مبالغہ رعد وگرج سے ڈرتے ہیں اور پوری انگلیاں کانوں میں ڈال دیتے ہیں ۔ اذان ۔ جمع اذن ، کان ، صواعق ، جمع صاعقۃ ، بجلی یا کڑک ، وہ آواز جو ابر کے اعتکاک سے پیدا ہوتی ہے ۔ حذر ۔ ڈر ، خوف ، اندیشہ ، محیط ۔ گھیرے ہوئے ، اسم فاعل ہے ، اصل ہے احاطہ ۔ یعنی گھیرنا ، مقصد یہ ہے کہ یہ نافرمان اس کے علم میں ہیں اور ہر وقت اس کے قبضہ واختیار میں ہیں جیسے کوئی چاروں طرف سے گھر گیا ہو ۔ یخطف ۔ مضارع مصدر خطف ۔ اچک لینا ۔ اعبدوا ، امر مصدر عبادت مذقل وانکسار طریق معبد ۔ پامال راستہ شرعا مراد ہے ، وہ طریق عجزوانکسار جس کا اظہار اپنے رب کے سامنے قیام وکوع کی صورت میں کیا جائے یا دوسرے فرائض کی ادائیگی ، ہر وہ بات جو جذبہ عبودتیت کو ابھارے ۔ خلق ، فعل ماضی مصدر ، خلق ۔ پیدا کرنا بنانا ، اختراع وایجاد کرنا ۔ فراش ، اسم بچھی ہوئی چیز ، زمین کو فرش سے تشبیہہ دی ہے جس طرح بچھونے میں آرام حاصل ہوتا ہے اسی طرح زمین بھی ہمیں آسودگی بخشتی ہے ۔ بنآء ۔ چھت بنی ہوئی چیز ، مقصد یہ ہے کہ آسمان بھی اللہ تعالیٰ نے تمہارے فائدے کے لئے بنایا ہے جو بظاہر چھت کی طرح تمہیں گھیرے ہوئے ہے ، محض تشبیہہ ہے ۔ یہ مطلب نہیں کہ آسمان واقعی چھت ہے ۔ انزل ۔ ماضی مصدور انزال ، مادہ نزول ، اتارا ، نازل کیا ۔