سورة البقرة - آیت 261

مَّثَلُ الَّذِينَ يُنفِقُونَ أَمْوَالَهُمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ كَمَثَلِ حَبَّةٍ أَنبَتَتْ سَبْعَ سَنَابِلَ فِي كُلِّ سُنبُلَةٍ مِّائَةُ حَبَّةٍ ۗ وَاللَّهُ يُضَاعِفُ لِمَن يَشَاءُ ۗ وَاللَّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

ان لوگوں کی مثال جو اپنے مال اللہ کے راستے میں خرچ کرتے ہیں، ایک دانے کی مثال کی طرح ہے جس نے سات خوشے اگائے، ہر خوشے میں سو دانے ہیں اور اللہ جس کے لیے چاہتا ہے بڑھا دیتا ہے اور اللہ وسعت والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) ان آیات میں بتایا ہے کہ جس طرح فطرت کا قانون ہر دانے کو جو بویا جانے ، کمیت وکیفیت میں بڑھاتا رہتا ہے ، اسی طرح ہمارے اعمال میں بھی ثمر جاری رہتا ہے اور یہ نمود واضافہ اللہ کی رحمت بےپایاں پر موقوف ہے ، ورنہ ہمارے اعمال ہرگز اس درجہ کے نہیں ہوتے کہ انہیں قبول بھی کیا جائے ۔ حل لغات : صر : اصل صیر بمعنی قطع کرنا ، مگر جب اس کا صلہ نفی ہو تو اس کے معنی ہلانے اور مانوس کرنے کے ہوتے ہیں ۔