يَوْمَ تَرَوْنَهَا تَذْهَلُ كُلُّ مُرْضِعَةٍ عَمَّا أَرْضَعَتْ وَتَضَعُ كُلُّ ذَاتِ حَمْلٍ حَمْلَهَا وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَىٰ وَمَا هُم بِسُكَارَىٰ وَلَٰكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ
جس دن تم اسے دیکھو گے ہر دودھ پلانے والی اس سے غافل ہوجائے گی جسے اس نے دودھ پلایا اور ہر حمل والی اپنا حمل گرا دے گی اور تو لوگوں کو نشے میں دیکھے گا، حالانکہ وہ ہرگز نشے میں نہیں ہوں گے اور لیکن اللہ کا عذاب بہت سخت ہے۔
قرآن کی حیرت انگیز بلاغت : (ف ١) قرآن حکیم میں یہ عجیب بلاغت ہے کہ وہ جس مضمون کو بیان کرتا ہے الفاظ میں اس کی تصویر کھینچ دیتا ہے ، یا یوں سمجھ لیجئے کہ الفاظ ایسے موزون اور مناسب استعمال کرتا ہے کہ الفاظ کی صورت ہیئت بڑھ بڑھ کر مضمون کی غمازی کرنے لگتی ہے ، اور بسا اوقات وہ لوگ بھی جو عربی نہیں جانتے ، الفاظ کی ترکیب وساخت سے مضمون کی نوعیت سمجھ جاتے ہیں ۔ غور فرمائیے ان آیات میں قیامت کی ہولناکیوں کا ذکر ہے ، اور پیرائیہ بیان ایسا ہے یا الفاظ اس نوع کے ہیں کہ ان کو پڑھتے وقت خواہ مخواہ دل مارے خوف کے بےچین ہوجاتا ہے ، اور طبیعت میں بےکلی سی محسوس ہونے لگتی ہے گویا ایسا معلوم ہوتا ہے کہ واقعی قیامت آپہنچی ، یا چند لمحوں میں آیا چاہتی ہے ، حدیث میں آیا ہے ، حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب یہ آیتیں صحابہ کو سنائیں تو وہ اس درجہ متاثر ہوئے کہ رات بھر روتے رہے ، اور دوسرے دن تک کچھ نہ کھایا نہ پیا اسی طرح دن بھر قیامت کے خوف سے لرزاں رہے ۔