سورة الأنبياء - آیت 30

أَوَلَمْ يَرَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنَاهُمَا ۖ وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ ۖ أَفَلَا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ عبدالسلام بھٹوی - عبدالسلام بن محمد

اور کیا جن لوگوں نے کفر کیا یہ نہیں دیکھا کہ بے شک سارے آسمان اور زمین آپس میں ملے ہوئے تھے تو ہم نے انھیں پھاڑ کر الگ کیا اور ہم نے پانی سے ہر زندہ چیز بنائی، تو کیا یہ لوگ ایمان نہیں لاتے۔

تفسیر سراج البیان - مولانا حنیف ندوی

(ف ٢) طبعیات اور علم الحیات کے ماہرین کی تازہ ترین تحقیقات یہ ہے کہ آسمان اور زمین درحقیقت ایک ہی کرہ تھے ، بعد میں نامعلوم وجوہ کی بنا پر انفصال ہوا ، اور یہ دونوں الگ الگ ہوگئے نیز یہ کہ ابتدا میں بحری جانور پیدا ہوئے ، بعد میں دوسری زندہ چیزیں ظہور پذیر ہوئیں ، گویا پانی ہی زندگی کا باعث بنا ہے اور یہیں سے حیات کا آغاز ہوا ۔ غور فرمائیے ، قرآن حکیم بھی اس آیت میں اسی حقیقت کا اظہار کرتا ہے ، مگر کب سے ، آج سے چودہ سوسال قبل سے جب کہ موجودہ علوم وفنون کا وجود تک نہ تھا ۔ حل لغات : مشفقون : اشفاق سے ہے ، ڈر اور خوف ۔ رتقا : انضمام ، باہم ملنا ، مفعول کے معنوں میں ہے ۔